Maktaba Wahhabi

107 - 764
دوسری وجہ:....یہ حدیث بالاتفاق اہل علم محدثین جھوٹی ہے۔[1] تیسری وجہ:....رافضی کا یہ قول کہ :’’یہ دعا ہم تک پہنچ کر ختم ہوگئی‘‘ ایسا کلام ہے جس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرناجائز نہیں ۔اس لیے کہ اگر اس سے مراد یہ ہے کہ یہ دعا اس سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے کسی کو نہیں پہنچی تو ایسا کہنا غلط ہے۔ اس لیے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے جتنے بھی انبیاء کرام علیہم السلام گزر ے ہیں وہ اس دعا میں داخل ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَوَہَبْنَا لَہٗٓ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَۃً وَ کُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَoوَ جَعَلْنٰہُمْ اَئِمَّۃً یَّہْدُوْنَ بِاَمْرِنَا وَ اَوْحَیْنَآ اِلَیْہِمْ فِعْلَ الْخَیْرٰتِ وَ اِقَامَ الصَّلٰوۃِ وَ اِیْتَآئَ الزَّکٰوۃِ﴾ [الأنبیاء۷۲۔۷۳] ’’اور ہم نے اسے اسحاق ویعقوب مزید عطاکیے اور سبھی کو ہم نے صالح بنایا۔اور ہم نے انہیں پیشوا بنایا ہمارے حکم سے لوگوں کی رہبری کرتے؛ اور ہم نے انہیں نیکی کرنے اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ اداکرنے کی وحی کی۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ اٰتَیْنَا مُوْسَی الْکِتٰبَ وَ جَعَلْنٰہُ ہُدًی لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ ﴾ [الإسراء ۲] ’’ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرئیل کے لیے ہدایت بنا دیا ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ جَعَلْنَا مِنْہُمْ اَئِمَّۃً یَّہْدُوْنَ بِاَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوْا وَ کَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یُوْقِنُوْنَ ﴾ [السجدۃ۲۴] ’’اور جب ان لوگوں نے صبر کیا تو ہم نے ان میں سے ایسے پیشوا بنائے جو ہمارے حکم سے لوگوں کو ہدایت کرتے تھے، اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ نُرِیْدُ اَنْ نَّمُنَّ عَلَی الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا فِی الْاَرْضِ وَ نَجْعَلَہُمْ اَئِمَّۃً وَّ نَجْعَلَہُمُ الْوٰرِثِیْنَoوَ نُمَکِّنَ لَہُمْ فِی الْاَرْضِ﴾ [القصص۵۔۶] ’’پھر ہماری چاہت ہوئی کہ ہم ان پر کرم فرمائیں جنہیں زمین میں بے حد کمزور کر دیا گیا تھا، اور ہم انہیں کو
Flag Counter