Maktaba Wahhabi

517 - 764
گواہ تھے۔ اﷲتعالیٰ نے جنت کے درخت طُوبیٰ کو حکم دیا کہ اس پر جتنے جواہرات اور موتی ہیں وہ سب نچھاور کردے۔ چنانچہ طوبی نے حکم کی تعمیل کی۔پھر اللہ تعالیٰ حور العین کی طرف وحی کی کہ انہیں اٹھالیں ‘پس انہوں نے وہ جواہرات قیامت تک کے لیے اٹھا لیے۔‘‘[اس کے علاوہ بھی بہت ساری چیزیں ذکر کی ہیں ]۔ آپ کی اولاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بعد لوگوں میں سب سے افضل ترین لوگ تھے۔ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (( رأیت النبِی صلی اللّٰہ علیہِ وسلم أخذ بِیدِ الحسینِ بنِ علِی، فقال: أیہا الناس ہذا الحسین ، ألا فاعرِفوہ وفضِّلوہ، فواللّٰہِ لجدہ أکرم علی اللّٰہِ مِن جدِ یوسف بنِ یعقوب ، ہذا الحسین جدہ فِی الجنۃِ، وجدتہ فِی الجنۃ، وأمہ فِی الجنۃِ، وأبوہ فِی الجنۃِ، وخالہ فِی الجنۃِ وخالتہ فِی الجنۃِ، وعمہ فِی الجنۃِ، وعمتہ فِی الجنۃِ، و أخوہ فِی الجنۃِ ، وہو فِی الجنۃِ، ومحِبوہ فِی الجنۃِ، ومحِبُّو محِبِیہِم فِی الجنۃ)) ۔ ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہما کا ہاتھ پکڑا اورفرمایا:اے لوگو ! یہ حسین ہے۔ آگاہ ہوجاؤ؛ اسے پہچانواور اس کی فضیلت کو سمجھو۔اللہ کی قسم!اس کا نانا اللہ کے ہاں یوسف بن یعقوب علیہماالسلام کے دادا سے زیادہ عزت والا ہے۔ یہ حسین ہے؛اس کا دادا جنت میں اس کی دادی جنت میں اس کی ماں جنت میں اور اس کا باپ جنت میں اس کے ماموں جنت میں اس کی خالائیں جنت میں ۔اس کے چچا اورپھوپھیاں جنت میں ۔اس کا بھائی جنت میں اوروہ خود اور اس سے محبت کرنے والے اور ان کے محبین سے محبت کرنے والے سبھی جنت میں ہوں گے۔ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (( بِت عِند النبِیِ صلی اللّٰہ علیہِ وسلم ذات لیلۃ، فرأیت عِندہ شخصاً، فقال لِی: ہل رأیت ؟ قلت: نعم۔ قال: ہذا ملک لم ینزِل إِلی منذ بعِثت، أتانِی مِن اللّٰہِ، فبشرنِی أن الحسن والحسین سیِدا شبابِ أہلِ الجنۃِ ))۔ ’’میں نے ایک رات رسول اللہ کے پاس گزاری۔ میں نے آپ کے پاس ایک شخص کو دیکھا۔ آپ نے مجھ سے پوچھا : کیا تم نے اس شخص کو دیکھا؟ میں نے عرض کیا :ہاں ۔ آپ نے فرمایا:یہ فرشتہ تھا۔ جب سے اللہ تعالیٰ نے مجھے مبعوث کیا ہے یہ فرشتہ نازل نہیں ہوا آج یہ اللہ کی طرف سے میرے پاس آیا ہے اور مجھے خوشخبری سنائی ہے کہ: حسن اورحسین جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں ۔اس مسئلہ میں روایات بہت زیادہ ہیں ۔ محمد بن حنفیہ بڑے عالم و فاضل تھے۔یہاں تک کہ ایک گروہ نے تو آپ کے امام ہونے کا دعوی بھی کیا تھا۔‘‘
Flag Counter