[جواب]:ہم کہتے ہیں : ’’جو امور ایمان و تقویٰ سے خارج ہوں صرف ان کی وجہ سے کسی کی عظمت و فضیلت عند اﷲ ثابت نہیں ہوتی۔ان سے فضیلت عند اللہ اس وقت حاصل ہوتی ہے جب یہ امور نیکی او رتقوی کے امور پر معاون اور مدد گار ہوں ۔اس لیے کہ یہ چیزیں وسائل کی حیثیت رکھتی ہیں مقاصد کی نہیں ۔جیسا کہ مال اور مقام و مرتبہ؛ قوت اور صحت اور اس طرح کے دیگر امور۔اس لیے کہ ان امور سے انسان کواللہ تعالیٰ کے ہاں اس وقت تک کوئی فضیلت و کرامت حاصل نہیں ہوتی جب تک یہ امورحسب ضرورت اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر معاون ومددگار نہ ہوں ۔فرمان ِ الٰہی ہے:
﴿ٰٓیاََیُّہَا النَّاسُ اِِنَّا خَلَقْنَاکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّاُنثَی وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوْا اِِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقَاکُم﴾ [الحجرات۱۳]
’’اے لوگو! بیشک ہم نے تمھیں ایک نر اور ایک مادہ سے پیدا کیا اور ہم نے تمھیں قومیں اور قبیلے بنا دیا، تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، بیشک تم میں سب سے عزت والا اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہو۔‘‘
صحیحین میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب دریافت کیا گیا کہ سب لوگوں سے زیادہ باعزت کون ہے ؟
توآپ نے فرمایا:’’جو سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہو۔‘‘
عرض کیاگیا:ہم اس بارے میں سوال نہیں کررہے ۔
فرمایا: ’’ پھر اللہ کے نبی یوسف بن نبی اللہ یعقوب بن نبی اللہ اسحق بن ابراہیم خلیل اللہ علیہم السلام ۔‘‘
عرض کیا : ہم آپ سے اس کے بارے میں بھی سوال نہیں کررہے
تو فرمایا: کیا تم عرب قبائل کے بارے میں مجھ سے سوال کرتے ہو ؟ ان میں سے جو جاہلیت میں بہتر تھا وہ اسلام میں بھی بہتر ہے اگروہ دین اسلام کی سمجھ حاصل کرلے۔‘‘[1] [اس کی تخریج گزرچکی ہے] ۔
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے واضح کیا کہ : اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کی مخلوق میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہو۔ اگرچہ وہ کسی نبی کا بیٹا نہ بھی نہ ہی کسی نبی کا باپ ہو۔ اللہ کے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام یوسف علیہ السلام کی نسبت اللہ تعالیٰ کے ہاں زیادہ مقام و مرتبہ والے ہیں ‘ اگرچہ ان کا والد آزر ہے ؛ اور حضرت یوسف علیہ السلام کے والدمحترم اللہ کے نبی حضرت یعقوب علیہ السلام ہیں ۔ایسے ہی حضرت نوح علیہ السلام اللہ کے ہاں بنی اسرائیل سے بڑھ کرباعزت تھے۔ او راگرچہ یہ انبیاء کرام آپ کی ہی اولاد ہیں ؛ اور دوسرے لوگ بھی آپ کی اولاد ہیں جو کہ انبیاء نہیں ہیں ۔
لیکن جب لوگوں نے آپ کو یاد دلایا کہ ان مقصودصرف نسب ہے توآپ نے انہیں بتایا کہ : ’’ سب سے زیادہ
|