Maktaba Wahhabi

114 - 764
ابن جریر الطبرِی کہتے ہیں : حدثنا یونس، حدثنا ابن وہب، قال: قال ابن زید: ہر قوم کے لیے ایک نبی ہوتا ہے جو انہیں راہ ہدایت دکھائے؛ اوروہی انہیں ڈرانے والا بھی ہوتاہے ۔پھر آپ نے یہ آیت پڑھی : ﴿وَإِنْ مِنْ أُمَّةٍ إِلَّا خَلَا فِيهَا نَذِيرٌ ﴾ [فاطر: 24] ’’ اور کوئی امت ایسی نہیں گزری جس میں کوئی ڈرانے والا نہ آیا ہو۔‘‘ اور اس کے ساتھ یہ آیت بھی پڑھی : ﴿نَذِيرٌ مِنَ النُّذُرِ الْأُولَى﴾ [النجمِ: 56] ’’یہ پہلے ڈرانے والوں میں ایک ڈرانے والاہے ‘‘ اس کی تفسیر میں فرمایا:’’ یعنی انبیاء میں سے ایک نبی ۔‘‘ حدثنا بشار، حدثنا أبو عاصِم، حدثنا سفیان، عن لیث، عن مجاہِد: ’’المنذِر: محمد مجاہد فرماتے ہیں : ’’منذر سے مراد محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔‘‘اور ﴿وَّ لِکُلِّ قَوْمٍ ہَادٍ﴾ سے مراد نبی ہیں ۔ فرمایا:اللہ تعالیٰ کا فرمان : ﴿یَوْمَ نَدْعُوا کُلَّ أُنَاسٍ بِإِمامِہِم﴾ [الإِسراِ: 71] ’’جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے۔‘‘ پس امام وہ ہوتا ہے جس کی اقتداء و اتباع کی جائے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد اللہ تعالیٰ ہیں ؛ جو لوگوں کو ہدایت دیتے ہیں ۔ لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ نیز یہ کہ اس آیت کی تفسیر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کرنا ؛ محض باطل ہے۔ اس لیے کہ ارشاد ربانی ہے:﴿ وَلِکُلِّ قَوْمٍ ہَادٍ ﴾ [جملہ اقوام عالم کے بار ے میں فرمایا گیا ہے] اس کا تقاضا ہے کہ ان لوگوں کا کوئی ہادی ہو؛ بعد میں آنے والوں کے لیے کوئی ہادی ہو۔یعنی متعدد لوگ ہدایت کی راہ دکھانے والے ہوں ۔تو پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اوّلین وآخرین سب کے لیے ہادی کیسے بنایا جاسکتا ہے؟ ساتویں وجہ:....یہ امر بھی قابل غور ہے کہ کسی سے ہدایت حاصل کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ امام و خلیفہ بھی ہو۔جیسا کہ علمائے کرام رحمہم اللہ سے ہدایت حاصل کی جاتی ہے۔جیسا کہ حدیث میں آتاہے : ((أصحابي کالنجوم فبأیہم اقتدیتم اہتدیتم)) [رواہ ابن عبد البر و الآجري في الشریعۃ؛ وہو ضعیف]
Flag Counter