اور ان کے درمیان سمندر حائل تھا۔ تو آپ نے دعا کی :
(( اللہ ! یا علیم یا حکیم یا علي العظیم ! إناعبیدک‘وفي سبیلک نقاتل عدوک ؛ فاجعل لنا سبیلاً إلی عدوک۔))
’’ اے اللہ ! اے علیم و حکیم ! اے عالیشان اورعظمت والے رب! ہم تیرے بندے ہیں ؛اور تیری راہ میں تیرے دشمنوں سے جہاد کرتے ہیں ‘ ہمارے لیے اپنے دشمن تک پہنچنے کے راستے بنادے۔‘‘
آپ فرماتے ہیں : پھر حضرت علاء رضی اللہ عنہ ہمیں لیکر سمندر میں داخل ہوگئے ۔اللہ کی قسم ! ہماری سواریوں کی کاٹھیاں تک گیلی نہیں ہوئیں ۔پھر ہم دشمن کی طرف جانکلے۔ پھر جب ہم واپس ہوئے تو آپ کو پیٹ میں تکلیف ہوئی ؛ اور اسی حالت میں ان کا انتقال ہوگیا۔آپ کوغسل دینے کے لیے ہمیں پانی نہیں ملا۔ ہم نے آپ کو آپ کے کپڑوں میں لپیٹ کر دفن کردیا۔جب ہم تھوڑی دور چلے تو ہمیں بہت زیادہ پانی ملا۔ہمارے بعض ساتھی آپس میں کہنے لگے : چلو واپس چلتے ہیں اور آپ کونکال کر غسل دیتے اور پھر دفن کرتے ہیں ۔ چنانچہ ہم واپس پلٹے تو ہمیں تلاش بسیار کے باوجود آپ کی قبر نہیں ملی ۔ پھر ہمارے ایک ساتھی نے بتایا کہ میں نے آپ کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا ہے :
((اللہ ! یا علیم یا حکیم یا علي العظیم ! اخف حُفرتي و لا تطلع علی عورتي أحداً۔))
’’یااللہ ! اے علیم و حکیم ! اے عالیشان اورعظمت والے رب! میری قبر کوخفیہ رکھنا ؛ اور کسی کو میرے ستر پر مطلع نہ کرنا ۔‘‘ توپھر ہم آپ کوایسے ہی چھوڑ کر واپس آگئے ۔ ‘‘
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی بہت ساری دعائیں کیں جو کہ قبول ہوئیں ۔آپ بلال اوراس کے گروہ سے زمین کی تقسیم کے بارے میں تنازعہ ہوگیاتو آپ نے دعا کی: ’’ اے اللہ بلال اور اس کے گروہ کے لیے کافی ہوجاء ۔‘‘
ابھی ایک سال کا عرصہ بھی اس دعا کو نہیں گزرا تھا کہ اس گروہ میں سے ایک آنکھ بھی کھلی نہیں رہی۔اور آپ نے یہ دعا بھی کی تھی: ’’ اے اللہ ! میری عمر بڑی ہوگئی ہے ؛ اور میری رعایا پھیل چکی ہے۔ مجھے حقوق کے ضائع ہونے اور فتنہ میں مبتلا ہونے سے پہلے اپنی طرف بلالے۔‘‘ توپھر اسی سال آپ کو شہید کردیا گیا۔
اس کی مثالیں بہت زیادہ ہیں ۔ابن ابی دنیا نے مستجاب الدعوات لوگوں کے بارے میں ایک مکمل کتاب لکھی ہے ۔ حالانکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں جو قصے مذکور ہیں ؛ ان کی کوئی ایسی سند نہیں ذکر کی گئی جس کی وجہ سے ان کا صحیح ہونا معلو ہو ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان میں سے بعض باتیں جھوٹی بھی ہیں جیسے حضرت انس کے لیے برص کی اور حضرت زید بن ارقم کے لیے اندھا ہونے کی بد دعا۔
|