Maktaba Wahhabi

480 - 764
چنانچہ ایسا ہی ہوا؛ وہ اندھی بھی ہوگئی ؛ اور اپنی ہی زمین میں مردار مر گئی ۔‘‘ ٭ حضرت براء بن مالک رضی اللہ عنہ جب کسی بات پراللہ کانام لیکر حلف اٹھا لیتے تو اﷲتعالیٰ ان کی قسم کو پورا کر دیتے ۔ جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اﷲ کے بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ کسی بات پر حلف اٹھالیں تو اﷲتعالیٰ ان کی قسم کو پورا کردیتے ہیں ۔‘‘ حضرت برا بن مالک رضی اللہ عنہ کا شمار بھی اسی قسم کے لوگوں میں سے ہوتا تھا۔[1] [انھوں نے یکے بعد دیگرے ایک سو آدمیوں سے مبارزت طلبی کی تھی]۔ [2] ٭ حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ جو پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور بعد ازاں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف سے بحرین کے عامل تھے۔ قبولیت دعا میں مشہور تھے۔[3] ابن ابی دنیا رحمہ اللہ نے اپنی سند سے نقل کیاہے کہ سہم بن منجاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ہم نے حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جہاد میں حصہ لیا۔اس وقت آپ نے تین دعائیں فرمائیں ۔اللہ تعالیٰ نے آپ کی یہ تینوں دعائیں قبول فرمائیں ۔آپ فرماتے ہیں : ’’ ہم آپ کے ساتھ سفر میں تھے ؛ اور ہم نے ایک منزل پر پڑاؤ ڈالا۔ہم نے وضوء کے لیے پانی تلاش کیا ؛ بسیار تلاش کے باوجود نہ پاسکے۔ تو آپ کھڑے ہوگئے اور دو رکعت نماز پڑھی ؛ پھر آپ نے دعا کی : (( اللّٰہ! یا علیم یا حکیم یا علي العظیم ! إناعبیدک‘وفي سبیلک نقاتل عدوک ؛ فاسقنا غیثاً نشرب منہ ونتوضأ من الإحداث۔ وإذا ترکناہ فلاتجعل فیہ نصیباً لأحد غیرنا۔)) ’’ اے اللہ ! اے علیم و حکیم ! اے عالیشان اورعظمت والے رب! ہم تیرے بندے ہیں ؛ اور تیری راہ میں تیرے دشمنوں سے جہاد کرتے ہیں ‘ ہم پر بارش برسادے جس سے ہم پئیں بھی اور ناپاکی سے طہارت بھی حاصل کریں ۔ اور جب ہم اس پانی کو چھوڑ دیں تو اسے کسی بھی دوسرے کے لیے حصہ نہ بنانا۔‘‘ آپ فرماتے ہیں : ابھی ہم تھوڑی ہی دور چلے تھے کہ ہم نے بارش کے پانی سے بھرا ہوا ایک تالاب دیکھا جس سے پانی اچھل کر بہہ رہا تھا۔ہم نے وہاں پر پڑاؤ ڈالا؛ خوب سیر ہوکر پیا اورمیں نے اپنے برتن بھی بھر لیے۔اور پھر انہیں تالاب پر ہی چھوڑ دیا۔میں نے کہا: میں ضرور دیکھوں گا کہ کیا آپ کی دعاء قبول ہوئی ہے ؟جب ہم وہاں سے چل ایک میل یا اس کے قریب فاصلے تک پہنچ گئے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا: ’’ میں اپنے برتن بھول گیا ہوں ۔‘‘جب میں واپس وہاں پر پہنچا تو وہ جگہ ایسے تھی جیسے یہاں پر کبھی بھی پانی نہیں تھا۔میں نے اپنے برتن اٹھالیے ۔جب میں دارین پہنچا تو ہمارے
Flag Counter