Maktaba Wahhabi

479 - 764
حضرت علی رضی اللہ عنہ مستجاب الدعوات تھے: [اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:چھٹی دلیل:’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ مستجاب الدعوات تھے۔ آپ نے بسر بن ارطاۃ کے حق میں بد دعا کی کہ اﷲ اسے پاگل کردے۔‘‘ چنانچہ اسی طرح ہوااسکا دماغ خراب ہوگیا۔عیزار کے حق میں اندھا ہونے کی بددعا کی تو وہ اندھا ہوگیا۔ اور انس نے جب شہادت چھپائی تو اس کے حق میں برص کا عارضہ لاحق ہونے کی دعا کی؛ اوراسے برص کامرض لاحق ہوگیا۔اور ایسے ہی آپ نے زید بن ارقم کے حق میں اندھا ہونے کی بد دعاکی جو مقبول ہوئی اوروہ اندھا ہو گیا ۔‘‘ [جواب]:ہم کہتے ہیں کہ :یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خصوصیت نہیں ، بلکہ صحابہ و ان دیگر صلحاء میں یہ وصف زیادہ کثرت کے ساتھ موجود تھا۔اورجب تک اہل ایمان موجود رہیں گے یہ وصف بھی باقی رہے گا۔حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی دعاء کبھی خالی نہیں جاتی تھی۔صحیحین میں ہے کہ ان کے حق میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی تھی کہ:’’اے اللہ! ان کا ہر تیر نشانہ پر پڑے ‘اور ان کی ہر دعا مقبول ہو۔‘‘[1] چنانچہ آپ کی کوئی دعا مسترد نہیں کی جاتی تھی۔ ٭ صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کوفہ میں لوگوں کو بھیجا کرتے ؛جو حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے بارے میں دریافت کرتے۔ لوگ ان کے بارے میں خیر کی بات کے علاوہ کچھ بھی نہ کہتے۔ یہاں تک کہ جب بنی عبس کے ایک آدمی سے پوچھا گیا تو اس نے کہا: ’’ جب آپ ہمیں سعد کے بارے میں حلفیہ پوچھنا ہی چاہتے ہیں تو پھر سنیں : وہ نہ ہی جہاد کے لیے نکلتے ہیں ‘اورنہ ہی اپنی رعیت میں عدل کرتے ہیں اور نہ ہی برابری کیاتھ تقسیم کرتے ہیں ۔حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے یہ دعا کی : ’’اے اللہ ! اگریہ جھوٹا ہے تو ریاکاری اور شہرت کے لیے کھڑا ہوا ہے ‘ تو اس کی عمر کو لمبا کر؛ اور اس کی تنگدستی کو زیادہ کر اوراسے کسی فتنہ میں مبتلا کردے ۔‘‘ تو اس آدمی کی یہ حالت ہوگئی تھی کہ اس کی عمر بہت بڑی ہوگئی تھی؛ بڑھاپے کی وجہ سے اس کی پلکیں لٹک گئی تھیں ؛لیکن وہ گلیوں میں چھوکریوں کو چھیڑتا اوران سے آنکھیں لڑایا کرتا تھا۔ اوراپنے بارے میں کہا کرتا تھا: ’’ بڑی عمر کا بڈھا ہوں جوفتنہ میں مبتلاہوگیا ہوں ‘اورمجھے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی بددعا لگ گئی ہے ۔‘‘ ٭ یہی حال حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کا تھا۔آپ مستجاب دعوات تھے۔حماد بن زید سے روایت کیا گیا ہے وہ ہشام بن عروہ سے وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ: اروی بنت اوس نے مروان کے پاس حضرت سعید رضی اللہ عنہ کے خلاف دعوی کیا کہ : ’’انہوں نے میری زمین کا ٹکڑا ناجائز قبضہ کرکے اپنی زمین کے ساتھ ملالیا ہے ۔‘‘ توحضرت سعید رضی اللہ عنہ نے اس پر ان الفاظ میں بددعا کی :’’ اے اللہ ! اگریہ عورت جھوٹی ہے ‘تو اسے اندھا کر دے ‘اوراسے اس کی زمین میں قتل کردے ۔‘‘
Flag Counter