اونٹوں کی قربانی کرنے کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ذمہ داری تفویض فرمائی ۔
یہ تمام باتیں اہل علم کے ہاں معلوم شدہ اور متفق علیہ ہیں ۔اور متواتر اسناد کیساتھ ایسے منقول ہیں گویا کہ آپ اپنی آنکھوں کے سامنے یہ ساری چیزیں دیکھ رہے ہوں ۔اور جس انسان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال کے بارے میں علم نہ ہو ؛ اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ ایسے بنیادی اوراصولی مسائل میں گفتگو کرے۔
خلیفہ اسی وقت خلیفہ ہوسکتا ہے جب تک مستخلِف [جس کی جگہ خلیفہ بنایا جانا ہو] غائب ہو ؛ یا اس کا انتقال ہوچکا ہو۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خو د مدینہ طیبہ میں موجود تھے تو پھر وہاں پر آپ کے جانشین کا ہونا بھی ممتنع ہے ۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے علاوہ دیگر مواقع پر اپنی عدم موجودگی میں جتنے بھی لوگوں کو مدینہ پر اپنا جانشین مقرر کیا ؛ آپ کے واپس آتے ہی ان کی جانشینی ختم ہوگئی۔یہی حال تمام ولاۃ الامور کا ہوتا ہے ؛ جب حاکم اپنی عدم موجودگی میں شہر پر کسی کو جانشین مقرر کرتے ہیں تو جب بھی جانشین مقرر کرنے والا خود واپس آجائے تو اس کی جانشینی کی حیثیت ختم ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یوں کہنا درست نہیں ہے کہ : ’’ بیشک فلاں کو اللہ تعالیٰ نے اپنا جانشین بنایا ۔‘‘
سو بلاشک و شبہ اللہ تعالیٰ زندہ و قائم اور اپنے بندوں کے امور کا مدبر ہے ۔ وہ موت ؛نیند اور غائب ہونے سے مبرا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ جب لوگوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا : ’’ یا خلیفۃ اللہ !‘‘ تو آپ نے فرمایا : ’’ میں خلیفۃ اللہ نہیں ہوں ؛بلکہ میرے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ ہوں ۔‘‘
ہاں اللہ تعالیٰ کے لیے یہ لفظ استعمال کیا جاتا ہے کہ وہ بندے کا خلیفہ ہے ۔جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( اللہم أنت الصاحب في السفر و الخلیفۃ في الأہل۔))
’’ اے اللہ ! تو ہی سفر کا ساتھی ہے اور گھر والوں میں خلیفہ ہے ۔‘‘
اورحدیث دجال میں آتا ہے :
’’واللّٰہ خلیفتي علی کل مسلم ۔‘‘ ’’اللہ تعالیٰ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ ہے ۔‘‘
پس ہر وہ جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں خلیفہ کہا ہے ‘ وہ اپنے سے پہلوں کا جانشین و خلیفہ ہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ثُمَّ جَعَلْنٰکُمْ خَلٰٓئِفَ فِی الْاَرْضِ مِنْ بَعْدِہِمْ﴾ [یونس ۱۴]
’’پھر ان کے بعد ہم نے دنیا میں بجائے ان کے تم کو جانشین کیا۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿وَ اذْکُرُوْٓا اِذْ جَعَلَکُمْ خُلَفَآئَ مِنْ بَعْدِ قَوْمِ نُوْحٍ ﴾ [الأعراف۶۹]
’’پھر وہ وقت یاد کرو کہ اللہ نے تم کو قوم نوح کے بعد جانشین بنایا ۔‘‘
|