سے بہتر ہیں جو آپ کے علاوہ دوسرے لوگوں پر جرح کرتے ہیں ۔ جب کہ زیدیہ جو کہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سے دوستی رکھتے ہیں ‘ اس معاملہ میں اضطراب کا شکار ہیں ۔
پس اپنی زندگی میں نائب مقرر کرنا جانشینی کی ایک قسم ہے۔ہر حکمران کے لیے ایسا کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اور یہ ضروری نہیں کہ ہر وہ انسان جو زندگی میں امت کے بعض امور پر جانشین بننے کے قابل ہو ؛ وہ موت کے بعد بھی خلیفہ بننے کی صلاحیت کا مالک ہو۔ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں کئی لوگوں کو اپنا جانشین مقرر فرمایا تھا ؛ مگریہ لوگ آپ کے بعد خلیفہ بننے کے قابل نہیں تھے جیسے بشیر بن عبد المنذر وغیرہ۔
نیز اس لیے بھی کہ آپ کی زندگی میں لوگوں کے حقوق کی ادائیگی آپ سے مطلوب ہے۔ جیسے کہ یہ چیز حکمرانوں سے مطلوب ہوتی ہے۔جب کہ موت کے بعد آپ سے کوئی بھی ایسی چیز مطلوب نہیں ۔اس لیے کہ آپ نے تبلیغ رسالت کا فریضہ پورا کردیا‘اور امانت کا حق ادا کردیا؛ امت کی خیر خواہی کی؛اوراس وقت تک اللہ کی بندگی کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا پیغام آپہنچا۔ آپ کی زندگی میں دشمنوں سے جہاد کرنا؛ مال فئے تقسیم کرنا؛شرعی حدود کا قیام؛عمال کا تعین آپ پر واجب تھا؛ اور ان کے علاوہ دوسرے امور جو کہ آپ کے بعد کے حکمرانوں پر واجب تھے ۔ مگر موت کے بعد تو ان میں سے کوئی ایک چیز بھی آپ پر واجب نہیں تھی۔
پس اپنی زندگی میں نائب مقررکرنا ایسا نہیں ہے جیسے موت کے بعد کے لیے نائب مقرر کرنا ہے۔اس لیے کہ انسان جب کسی کو اپنی زندگی میں اپنی اولاد کو تربیت دینے کے لیے اپنا نائب مقرر کرتا ہے ؛ تو اس نائب کی حیثیت محض ایک ایجنٹ [ وکیل] کی ہوتی ہے ؛یہ صرف وہی کچھ کریگا موکّل نے جس کا حکم دیا ہے۔ اور اگر کوئی اپنے مرنے کے بعد اپنی اولاد پر کسی کو اپنا نائب مقرر کریگا تو اس کی حیثیت مستقل نائب [و ولی ] کی ہوگی ۔ یہ ان لوگوں کی مصلحت کے مطابق ہی ایسے کام کرے گا جن کا حکم اللہ اوراس کے رسول نے دیا ہے۔ اس کی حیثیت محض میت کے ایجنٹ [وکیل] کی نہیں ہوگی ۔
یہی حال حکمرانوں کا بھی ہے ۔ جب ان میں سے کوئی ایک کسی کواپنا نائب مقرر کریگا تووہ نائب بعض متعین امور میں ویسے ہی کرے گا جیسے اس کو حکم ملے گا۔ ہاں اگر اسے موت کے بعد نائب مقرر کیا جائے تو وہ اپنی ولایت میں اللہ اوراس کے رسول کے احکام کے مطابق ہی تصرف کرے گا۔اس تصرف کی نسبت اسی کی طرف ہوگی میت کی طرف نہیں ہوگی۔ بخلاف اس کے کہ اگر اس کی زندگی میں اس کے حکم سے کوئی کام کرے تو اس کی نسبت نائب بنانے والے کی طرف ہوگی۔ تو دونوں باتوں کے درمیان بہت بڑا فرق موجود ہے۔
کسی بھی عقلمند نے یہ بات نہیں کہی کہ اگر کسی شخص نے بعض امور پر کسی کو اپنا نائب مقرر کیا ؛ اور یہ نیابت مکمل بھی ہوگئی تو پھربھی وہ انسان اس اصل خلیفہ کی موت کے بعد اس کا جانشین قرار پائے گا۔ لیکن کیا کریں کہ رافضی معقول و منقول میں ہر لحاظ سے لوگوں میں سے سب سے بڑے اورپرلے درجے کے جاہل ہیں ۔
|