Maktaba Wahhabi

56 - 764
علاوہ ازیں محدث ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو بالفاظ دیگر موضوعات میں شمار کیا ہے۔ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے یہ حدیث بروایت محمد بن مروان ذکر کی ہے، اس نے کلبی سے، اس نے ابوصالح سے، اس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتویں آسمان کی سیر کرائی گئی اور اﷲتعالیٰ نے آپ کو بہت سے عجائبات دکھائے تو علی الصبح آپ نے وہ واقعات بیان کردیے۔اہل مکہ میں سے کچھ لوگوں نے آپ کی تکذیب کی؛ کچھ لوگوں نے آپ کی تصدیق کی۔ اسی دوران آسمان سے ایک ستارہ ٹوٹا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’جس کے گھر میں یہ ستارہ گرے گا وہ میرے بعد میرا خلیفہ ہوگا؟ چنانچہ وہ ستارہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے گھر میں گرا۔ اہل مکہ کہنے لگے محمد گمراہ ہو گئے اپنے اہل بیت کی محبت میں گمراہ ہو گئے اور اپنے چچا زاد بھائی کی طرف جھک گئے۔ تب یہ آیت اتری: ﴿وَالنجم اِذَا ہَوٰیoمَا ضَلَّ صَاحِبُکُمْ وَمَا غَوٰی﴾ محدث ابن الجوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :یہ حدیث موضوع ہے، اس کا واضع کتنا برا آدمی ہے اور اس نے کس قدر بعید از عقل بات بیان کی ہے۔ اس کی سند میں اندھیرا ہی اندھیرا (کذاب راوی) ہے۔ مثلاً ابو صالح نیز کلبی اور محمد بن مروان سدّی، کلبی متہم بالکذب ہے۔ ابو حاتم بن حبان لکھتے ہیں : ’’کلبی ان لوگوں میں سے تھا جو کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فوت نہیں ہوئے اور وہ لوٹ کر دنیا میں آئیں گے۔ جب بادل کو دیکھتا تو کہتا اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں ۔ اس کی روایت سے احتجاج کرنا حلال نہیں ہے۔‘‘ حیرانی کی بات ہے اس حدیث کو وضع کرنے والے نے یہ بھی نہ سوچا کہ یہ عقل کے منافی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ستارہ کسی جگہ گرے اور وہ اتنی دیر وہاں موجود رہے کہ دوسرا شخص اسے دیکھ سکے۔ اس کی حماقت کا اندازہ لگائیے کہ اس نے اس روایت کو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کیا ہے، حالانکہ ابن عباس کی عمر رضی اللہ عنہ اس وقت دو سال تھی۔ پھر ابن عباس رضی اللہ عنہ اس واقعہ کے عینی شاہد کیسے ہو سکتے تھے اور یہ روایت کیسے نقل کرسکتے تھے؟‘‘ ’’ میں کہتا ہوں چونکہ یہ روایت کلبی کی معروف تفسیر میں نہیں ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ حدیث اس کے بعد وضع کی گئی ہے۔ اقرب الی الصحت یہی بات ہے۔ابو الفرج ابن الجوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ بعض لوگوں نے اس حدیث کے الفاظ چرا لیے، اس کی اسناد تبدیل کردی اور ایک غریب سند کیساتھ اسے ابو بکر العطار سے ؛اس نے سلیمان بن احمد المصری سے ابو قضاعۃ ربیعہ بن محمد کی سند سے نقل کیا ہے‘ وہ کہتے ہیں :ہم سے ثوبان بن ابراہیم نے بیان کیا؛ وہ کہتا ہے ہم سے مالک بن غسان النہشلی نے بیان کیا اس نے حضرت انس سے روایت کیا ہے : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایک ستارہ ٹوٹا توآپ نے فرمایا :’’جس کے گھر میں یہ ستارہ گرے گا وہ میرے بعد میرا خلیفہ ہوگا؟ چنانچہ وہ ستارہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے گھر میں گرا۔ اہل مکہ کہنے لگے محمد گمراہ ہو گئے اپنے اہل
Flag Counter