Maktaba Wahhabi

57 - 764
بیت کی محبت میں گمراہ ہو گئے اور اپنے چچا زاد بھائی کی طرف جھک گئے۔ تب یہ آیت اتری: ﴿وَالنجم اِذَا ہَوٰیoمَا ضَلَّ صَاحِبُکُمْ وَمَا غَوٰی﴾ ابو الفرج ابن الجوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’یہ حدیث حقیقت میں وہ پہلے والی حدیث ہے۔ بعض لوگوں نے اس حدیث کے الفاظ چرا لیے، اس کی اسناد تبدیل کردی۔ اس کی غفلت کی انتہاء یہ ہے کہ اس نے یہ روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کی ہے ۔ حالانکہ معراج کے زمانہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ مکہ میں موجود ہی نہیں تھے۔ او رنہ ہی اس سورت کے نزول کے وقت موجود تھے۔ معراج کا واقعہ ہجرت مدینہ سے ایک سال پہلے پیش آیا۔ اور حضرت انس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ طیبہ میں آمد کے بعد پہچانا ہے۔ اس کی سند میں اندھیرا ہی اندھیرا (کذاب راوی) ہے۔ مالک النہشلی کے بارے میں ابو حاتم بن حبان لکھتے ہیں : ’’ یہ ایسی روایات ثقات کے سر تھوپتا ہے جو کہ اصل میں جھوٹ ہوتی ہیں ۔‘‘ جب کہ ثوبان کے بارے میں کہا ہے : ’’یہ ذوالنون مصری کا بھائی ہے۔ حدیث میں بہت ہی کمزور ہے۔ ابو قضاعہ منکر الحدیث ہے اس کی روایت قبول نہیں کی جاتی ۔ ابو بکر العطار اور سلیمان بن احمد دونوں مجہول ہیں ۔ تیسری بات:....جس چیز سے اس روایت کا جھوٹ ظاہر ہوتا ہے وہ راوی کا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے متعلق کہنا ہے کہ سورت نجم کے نزول کے وقت جب ستارہ ٹوٹ کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے گھر پر گرا تو اس وقت موجود تھے۔ سورت نجم پر لوگوں کا اتفاق ہے کہ مکہ میں نازل ہونے والی ابتدائی سورتوں میں سے ہے۔اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت بھی نوخیز لڑکے تھے ؛ ابھی بلوغت کی عمر کو بھی نہیں پہنچے تھے۔ بخاری و مسلم میں یہ بات ثابت ہے۔ تو اس اعتبار سے ان آیات کے نزول کے وقت یا تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما پیدا ہی نہیں ہوئے تھے ؛ اور اگر پیدا ہو بھی گئے تھے تو ابھی نا سمجھ بچے تھے۔ اس لیے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کی اس وقت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی عمرتقریباً زیادہ سے زیادہ پانچ سال ہوگی۔ حق بات یہ ہے کہ اس سورت کے نزول کے وقت ابن عباس پیدا ہی نہیں ہوئے تھے ؛ اس لیے کہ سورت نجم قرآن کی انتہائی ابتدائی سورتوں میں سے ایک ہے۔[1] چوتھی بات :....مزید براں ستارہ ٹوٹنے کا واقعہ صحیح نہیں ۔ مکہ و مدینہ بلکہ کسی جگہ بھی یہ واقعہ پیش نہیں آیا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تھے اس وقت بکثرت انگارے آسمان سے پھینکے جانے لگے۔مگر کوئی ستارہ زمیں پر نہیں اترا۔یہ واقعہ ان خارق عادت امور میں سے نہیں جنہیں دنیا جانتی ہو؛ بلکہ ان امور میں سے جن کے بارے میں کسی کو کچھ بھی علم نہیں ۔ بایں ہمہ ایسی من گھڑت روایت بیان کرنا بڑے جرأت مند ڈھیٹ اوردینداری کے لحاظ سے انتہائی بے حیاء آدمی کا
Flag Counter