Maktaba Wahhabi

589 - 764
بغیر کی تحقیق و اعتبار کے کلام نقل کردیتے ہیں ۔ان کی اسلامی تاریخ پر کوئی نظر نہیں ہوتی۔ اور نہ ہی اس موضوع پر لکھی ہوئی کتابوں کے متعلق انہیں صحیح معنوں میں کوئی آگاہی ہوتی ہے۔ پس یہ مصنف اوراس کے امثال جاہل کے جاہل ہی ہیں ۔نہ ہی انہیں معقول کا علم ہوتا ہے اور نہ ہی منقول کا۔ ٭ اس میں کوئی شک نہیں کہ روافض کے شیوخ بہت زیادہ ہیں ۔ ان میں سے اکثر لوگ خواہش پرست اور جاہل ہوتے ہیں ۔ پس ان کی خواہشات کے مطابق جو کوئی بھی بات کہے وہ اسے مان لیتے ہیں اور اس کی تصدیق کرنے لگ جاتے ہیں ۔[ خواہ کہنے والا دجال ہی کیوں نہ ہو]۔اس کے سچ اور جھوٹ ہونے کی تحقیق نہیں کرتے۔ بخلاف ازیں جو ان کے افکار و معتقدات کے خلاف کوئی بات کہے وہ اس کی تکذیب کرتے ہیں خواہ وہ کتنا ہی حق گو کیوں نہ ہو،مگر انہیں سچ اور جھوٹ کی تحقیق سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔[ایسے لوگ کیوں کر فلاح پائیں گے اور جو اس مرض کا شکار ہو اس کی عافیت کی کیا امید کی جا سکتی ہے ؟ ] ۔ شیعہ اس آیت کے مصداق ہیں : ﴿وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا اَوْ کَذَّبَ بِالْحَقِّ لَمَّا جَائَ ہٗ﴾ (العنکبوت:۶۸) ’’اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہے جو اﷲپر جھوٹ باندھے یا جب اسکے پاس حق آئے تو اس کی تکذیب کرے۔‘‘ اہل علم و دین [اہل سنت ]بحمد اﷲ اس آیت کے مصداق ہیں : ﴿وَالَّذِیْ جَآئَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِہٖ اُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْمُتَّقُوْنَ﴾ (الزمر:۳۳) ’’جو شخص حق کو لایا اور اس کی تصدیق کی وہی لوگ حقیقی متقی ہیں ۔‘‘ مصنف کی سب سے بڑی جہالت اور گمراہی یہ ہے کہ وہ کفر پر بنی حنیفہ اتفاق کو اجماع قرار دے رہا ہے۔ اور کہتا ہے : بنو حنیفہ کو قتل کرنے اور قیدی بنانے اورمرتد قرارد دینے کی وجہ یہ تھی کہ انھوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کرنے اور زکوٰاۃ دینے سے انکار کردیا تھا۔اس سے پہلے بھی مصنف کا اس قسم کا کلام گزر چکا ہے۔ ہرخاص و عام صاحب علم اس بات سے آگاہ ہے کہ بنو حنیفہ کافر تھے اوریمامہ سے نبوت کا دعوی کرنے والے مسیلمہ کذاب کی پیروی کرتے تھے۔اس مسیلمہ کذاب نے اپنے ایک خط میں دعوی کیاتھا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نبوت میں برابر کا شریک ہے۔ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے آخری ایام میں نبوت کادعوی کیا تھا۔پس یہ مسیلمہ ‘ اور یمن کے شہر صنعاء میں اسود عنسی؛ جس کا اصل نام عبہلہ تھا؛ اور خلق کثیر نے اسود عنسی کی اتباع کرلی تھی؛ یہ لوگ قتل کیے گئے۔ اسود عنسی کو اللہ تعالیٰ نے حضرت فیروز دیلمی کے ہاتھ پر قتل کیا۔اور اس کے اعوان و انصار بھی قتل ہوئے۔اس کے قتل کا واقعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری ایان میں پیش آیا۔ اس قتل کی رات ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قتل ہونے کی خبر دیدی تھی اور فرمایا تھا:
Flag Counter