Maktaba Wahhabi

590 - 764
’’ اسے نیک گھروالوں میں سے ایک نیک انسان نے قتل کیا ہے ۔‘‘[1] ٭ اسود عنسی نے علیحدہ سے نبی ہونے کا دعوی کیا تھا؛ اس نے صرف شراکت داری پر اکتفاء نہیں کیا تھا۔اور یمن پر غلبہ پاکر وہاں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمال کونکال دیا تھا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اسے قتل کیا ‘اور مسلمانوں کوکئی معرکوں کے بعد اس پر فتح عطا فرمائی ۔ یہ واقعات اہل علم کے ہاں مشہور و معروف ہیں ۔ جب کہ مسیلمہ کذاب نے نبوت میں شراکت کادعوی کیا تھا۔اوریہ انسان حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ایام تک زندہ رہا۔ صحیح بخاری میں ہے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی ہے کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں سو رہا تھا تو میں نے اپنے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن دیکھے تو مجھے فکر ہوئی اور خواب میں وحی آئی کہ آپ ان کو پھونک دیجئے، میں نے ان کو پھونک دیا تو وہ اڑگئے میں نے اس کی تعبیر ان دو کذابوں سے لی جو میرے بعد ظاہر ہوں گے پس ان میں سے ایک صنعاء [کا اسود عنسی] اور دوسرا یمامہ کا [رہنے والا مسیلمہ کذاب ]تھا۔‘‘ [ بخاری:ح841] مسیلمہ کے واقعات ؛ اس کا نبوت کا دعوی کرنا‘بنی حنیفہ کا اس کا اتباع کرنا اتنی مشہور خبریں ہیں جو صرف ایسے انسان سے مخفی رہ سکتی ہیں جو علم و معرفت سے انتہائی دور اوربیگانہ ہو۔ مسیلمہ کذاب کی خبریں مسلمان تومسلمان یہود ونصاری تک جانتے ہیں ۔اوراس نے اپنا جوقرآن پیش کیا تھا اس کی کئی سورتیں آج تک لوگوں کویاد ہیں ۔مثال کے طور پر وہ کہتا ہے: ۱....(( یَا ضِفْدَعُ بِنْتُ ضِفْدَ عَیْنِ نَقِیٌّ کَمْ تَنَقِّیْنَ ، لَا الْمَائَ تُکَدِّرِیْنَ وَ لَا الشَّارِبَ تَمْنَعِیْنَ، رَاسُکِ فِی الْمَائِ وَ ذَنْبُکِ فِی الطِّیْنِ۔)) ’’اے مینڈکی دو مینڈکوں کی بیٹی ! تم چلاؤ کتنا چلاؤ گی۔نہ ہی تم پانی کوگدلا کرتی ہو اور نہ ہی پینے والے کو روکتی ہو تمہارا سر پانی میں ہے اور دم مٹی میں ہے ۔‘‘ اس کی جھوٹی وحی میں سے یہ بھی تھا: ۲....(( اَلْفِیْلُ مَا الْفِیْلُ وَ مَا اَدْرَاکَ مَا الْفِیْلُ، لَہٗ زَلُوْمٌ طَوِیْلٌ ، اِنَّ ذَالِکَ مِنْ خَلْقِ رَبِّنَا لقلیل۔)) ’’ ہاتھی ؛ ہاتھی کیا ہے اور تمہیں کیا پتہ ہاتھی کیا ہے ‘اس کی ایک لمبی سونڈ ہے ۔بیشک یہ ہمارے رب کی تخلیق میں بہت کم ہے۔‘‘
Flag Counter