Maktaba Wahhabi

105 - 764
نے ان کا یہ گناہ معاف کردیا۔پس اس سے معلوم ہوا کہ آپ ہی امام ہوں گے اس لیے کہ آپ اللہ کی بارگاہ میں توسل حاصل کرنے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ برابر ہیں ۔‘‘[شیعہ کا بیان ختم ہوا] [جواب]: اس کا جواب کئی طرح سے دیا جاسکتا ہے: پہلا جواب :ہم اس روایت کی صحت کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ اہل علم کا اتفاق ہے کہ صرف ابن مغازلی کے روایت کرلینے کی بنا پر کسی روایت سے احتجاج کرنا جائز نہیں ہوجاتا ۔ دوسرا جواب :....اہل علم کا اتفاق ہے کہ یہ روایت موضوع ہے۔[ہمارا دعوی ہے کہ یہ روایت اﷲ و رسول پر بدترین جھوٹ ہے۔ اور روافض اس کی صحت ثابت نہیں کر سکتے]۔ محدث ابن الجوزی رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’الموضوعات ‘‘ میں امام دارقطنی کی سند سے نقل کیا ہے ۔امام دار قطنی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’ الأفراد والغرائب ‘‘ میں ذکر کیاہے ۔ آپ فرماتے ہیں : یہ روایت بیان کرنے میں عمرو بن ثابت منفرد ہے۔اس نے اپنے باپ سے نقل کیا ہے؛وہ ابو المقدام سے روایت کرتا ہے۔ابو المقدام حسین الاشقریہ روایت بیان کرنے میں منفرد ہے۔ یحی بن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں : عمر و بن ثابت ثقہ اور مأمون نہیں ہے۔ ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : وہ ثقہ راویوں کے نام پر موضوع روایتیں بیان کیا کرتا ہے۔ تیسرا جواب:....جوکلمات حضرت آدم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے سیکھتے تھے ؛ قرآن کریم میں خود اس کی تفسیر مذکور ہے۔فرمایا: ﴿قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا اَنْفُسَنَا وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ﴾ (الأعراف:۲۳) ’’دونوں نے کہا اے ہمارے رب!ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا اور اگر تو ہماری مغفرت نہ کرے گا اور ہم پر رحم نہ کرے گا تو واقعی ہم نقصان پانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔‘‘ بعض سلف سے یہ بھی روایت کیا گیا ہے ؛ اور کچھ اس کے مشابہ تفاسیر بھی ہیں ۔لیکن اس شیعہ نے جو تفسیر وسیلہ کی ذکر کی ہے اس کی کوئی بھی سند ثابت نہیں ہے۔ چوتھا جواب:....یہ ایک بدیہی بات ہے کہ توبہ کرنے میں حضرت آدم علیہ السلام کی کوئی تخصیص نہیں بلکہ جب کوئی کافر و فاسق بھی اﷲکے حضور میں توبہ کرے تو اس کی توبہ قبول ہوتی ہے؛ چاہے وہ اللہ کی بارگاہ میں کسی کا وسیلہ دے یا نہ دے۔ تو پھر حضرت آدم علیہ السلام کو توبہ کرنے میں کسی ایسی چیز کی ضرورت کیونکر ہوسکتی ہے جس کی ضرورت کسی عام گنہگارکو نہ ہو خواہ وہ مسلمان ہو یا کافر؟ایک جماعت سے روایت کیا گیاہے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے اللہ کی بارگاہ میں توبہ کی تھی ؛ تو اللہ تعالیٰ نے توبہ قبول کرلی؛یہ بھی جھوٹ ہے۔ اس بابت امام مالک رحمہ اللہ اور منصور کے مابین جو
Flag Counter