Maktaba Wahhabi

585 - 764
[جواب]:اس کے جواب میں کئی نکات ہیں : اول : یہ دعوی ایک کھلا ہوا جھوٹ[ شیعہ کے جہل و افتراء کی کرشمہ سازی ] ہے۔ اس لیے کہ تمام لوگوں نے مدینہ میں اور باقی شہروں میں کامل اتحاد اور یگانگت کے ساتھ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت کی تھی۔آپ کی بیعت پر کسی نے کوئی اختلاف نہیں کیا؛ اور کوئی شخص بھی آپ کی بیعت سے پیچھے نہیں رہا تھا۔امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کہ آپ کی بیعت دوسروں کی نسبت زیادہ پختہ اورمؤکد تھی۔ اس لیے کہ تمام لوگوں کا آپ پر اتفاق تھا۔ [ بخلاف ازیں بہت سے لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت میں شرکت نہیں کی تھی]۔ [یہ جھوٹ ہے کہ لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے کے بارے میں متحد الخیال تھے]،آپ کو قتل کرنے والے چند باغی اور ظالم لوگ تھے۔یہی وجہ ہے کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ پرلعنت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ وہ چوروں کی طرح بستی کی پچھلی جانب سے داخل ہوئے۔ اﷲان کوہر طرح سے غارت کرے۔ ان میں سے وہی لوگ بھاگنے میں کامیاب ہوئے جو راتوں رات بھاگ گئے تھے [اور مسلمانوں کو خبر بھی نہ تھی]۔‘‘ یہ بات تو تواتر کے ساتھ معلوم ہے کہ شہروں کے رہنے والے آپ کے قتل میں شریک نہ تھے۔ اور جتنے لوگوں نے آپ کی بیعت کی تھی ؛ اتنوں نے تو آپ کو قتل نہیں کیاتھا۔ اور سابقین اوّلین صحابہ میں سے کوئی بھی قتل عثمان رضی اللہ عنہ میں شریک نہ تھا۔ حالانکہ یہ سبھی لوگ آپ کی بیعت میں شریک ہوئے تھے۔بلکہ آپ کو قتل کرنے والوں کی تعداد بیعت کرنے والوں کی تعداد کا سوواں حصہ بھی نہ تھی۔تو پھر یہ بات کیسے کہی جاسکتی ہے کہ آپ کو قتل کرنے پر بیعت سے زیادہ بڑا اجماع ہوا تھا۔یہ بات صرف وہی انسان کہہ سکتا ہے جو تاریخی حقیقت سے بالکل جاہل ہواور سب سے بڑاجھوٹا اورمکار ہو۔ دوم : حضرت علی رضی اللہ عنہ سے لڑنے اور ان پر طعن و تشنیع کرنے والوں کی تعداد قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ سے کئی گنا زیادہ تھی اور جن لوگوں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جنگیں لڑیں ‘ ان کی تعداد بھی قاتلین عثمان سے کئی گنا زیادہ تھی۔ آپ کے لشکر کے ہزاروں آدمی ان ہی لوگوں میں سے تھے جنہوں نے آپ کو کافر قرار دیا اور آپ کے خلاف خروج کیا تھا ۔اور کہنے لگے: آپ اسلام سے مرتد ہوچکے ہیں ۔ہم اس وقت تک آپ کی اطاعت نہیں کریں گے جب تک آپ دوبارہ اسلام میں داخل نہ ہوں ۔ آخر کاران ہی لوگوں میں سے آپ کو قتل کرنے کی حلت کا اعتقاد رکھتے ہوئے؛ اور اس قتل سے اللہ تعالیٰ کی قربت کے حصول کی امید پر آپ کو قتل کیا۔[چنانچہ آپ بھی اپنے پھوپھی زا د بھائی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی طرح شہادت حاصل کی۔ اﷲ ان کے قاتل کو غارت کرے]۔آپ کے قاتل کا عقیدہ قاتلین عثمان کے عقیدہ سے بھی زیادہ برا تھا۔ جن لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج کیا تھا ‘ وہ آپ کے کفر کا اظہار نہیں کرتے تھے۔ بلکہ وہ ظلم کا دعوی [اورشکایت]کرتے تھے۔جب کہ خوارج علی الاعلان حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کافر کہتے تھے۔ان کی تعداد بھی ان لوگوں کی نسبت بہت زیادہ تھی جن لوگوں نے آکر مدینہ کا محاصرہ کرلیا تھا یہاں تک کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کردیا گیا۔ اگر یہ بات حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر قدح کرنے میں حجت ہوسکتی ہے؛ تو خوارج کا دعوی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قتل میں
Flag Counter