ساتھی تھے۔بدر کے دن آپ اکیلے ہی جھونپڑے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کررہے تھے۔اگر آپ کے دل میں ذرا بھر بھی کوئی میل ہوتی تو پھر کیسے ممکن تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بارے میں خبر نہ ہوتی ۔ جس انسان کوادنی ذہانت بھی حاصل ہو‘وہ اس سے بہت کم وقت کی ہمراہی میں ایسی باتوں کاادراک کرلیتا ہے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ایسا گمان صرف وہی انسان کرسکتا ہے جو لوگوں میں سب سے بڑا جاہل اورسب سے بڑا بیوقوف ہو‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں سب سے بڑا گستاخی کرنے والا اور عیب لگانے والا ہو ۔اس سے بڑا کوئی طعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں نہیں ہوسکتا۔بھلے ایسا کہنے والا جاہل اور بیوقوف انسان محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دعویدار ہی کیوں نہ ہو۔اس کی مثال بالکل ایسے ہی ہے جیسے کہا جاتا ہے : ’’ عقلمند دشمن جاہل و بیوقوف دوست سے بہتر ہوتاہے ۔‘‘
٭ اس میں کوئی شک نہیں کہ بہت سارے محبین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن کا تعلق بنی ہاشم اوردوسرے قبائل سے تھا شیعہ ہوگئے تھے۔ان لوگوں نے پھر خود دیکھ لیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں سب سے بڑی گستاخی کرنے والے رافضی ہی ہیں ۔اس لیے کہ رافضیت کی اساس زنادقہ نے رکھی ہے جو کہ دین اسلام کو ختم کرنااور رسول محترم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں جرح وقدح کرنا چاہتے تھے ۔ جیسا کہ بہت سارے علماء کرام نے ذکر کیا ہے ۔
٭ رافضیت کی ابتداء عبد اللہ بن سباء زندیق سے ہوئی ۔ سو اس نے اسلام کا اظہار کیا ۔ اور یہودیت کو چھپائے رکھا۔ اور اسلام کو مٹانے کی کوشش کی ۔ جس طرح پولس عیسائی نے [جو کہ یہودی تھا]عیسائی مذہب کو مٹانے کی کوشش کی۔‘‘[1]
|