Maktaba Wahhabi

507 - 764
بہت ساری ایسی دلیلیں موجود ہیں جو اس روایت کے جھوٹ ہونے پر دلالت کرتی ہیں ۔ نیز کہتا ہے: ابو العباس بن عقدہ نے کہا ہے ہم سے جعفر بن محمدبن عمرو نے حدیث بیان کی اس سے سلیمان بن عباد نے اس بشار بن دراع سے سنا اس نے کہا ہے: امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ محمد بن نعمان سے ملے اور اس سے پوچھا: آپ نے حدیث رد شمس کس سے روایت کی ہے؟ اس نے کہا:اس سے روایت نہیں کی جس نے حدیث یا ساریہ الجبل روایت کی ہے۔ یہ تمام باتیں اس روایت کے صحیح ہونے کا ثبوت ہیں ۔ میں کہتا ہوں : یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ائمہ اہل اس روایت کو سچ نہیں مانتے تھے۔ اورنہ ہی ائمہ مسلمین میں سے کسی ایک امام نے اسے روایت کیا ہے۔ یہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ہیں جو ائمہ میں سے ایک مشہور امام ہیں ۔ آپ بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ پر کسی طرح کی کوئی تہمت نہیں لگانا چاہتے۔اس لیے کہ آپ کا تعلق کوفہ سے ہے جو کہ شیعہ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔آپ کئی شیعہ سے ملے بھی اور جتنا اللہ کو منظور تھا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اتنے فضائل بھی سنے۔ آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت اورموالات بھی رکھتے تھے۔ مگر اس کے باوجود آپ نے محمد بن نعمان کی اس روایت کا انکار کیا ہے۔ امام ابوحنیفہ امام طحاوی رحمہما اللہ اور ان کے امثال سے بڑے عالم اور بڑے فقیہ تھے۔جب کہ ان نعمان نے آپ کے سوال کا صحیح جواب نہیں دیا۔ بلکہ یہ کہہ دیا کہ: اس سے روایت نہیں کی جس نے حدیث یا ساریہ الجبل روایت کی ہے۔ اس سے کہا جائے گا کہ: تصور کرو کہ یہ روایت جھوٹی ہے۔تواس روایت کے جھوٹ ہونے میں کون سی ایسی چیز ہے جو اس دوسری روایت کے سچ ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ اگر مسئلہ ایسے بھی ہو تو پھر بھی ابو حنیفہ رحمہ اللہ ان لوگوں میں سے نہیں ہیں جو حضرت عمر حضرت علی رضی اللہ عنہما اور دیگر حضرات کی کرامات کا انکار کریں ۔بلکہ آپ نے صرف اس روایت کا انکار کیا ہے۔ اس لیے کہ اس روایت کے جھوٹ ہونے پر بہت سارے دلائل موجود ہیں ۔ نیز یہ روایت عقل اورشرع کے خلاف ہے۔ اور یہ کہ اس روایت کو معروف اہل علم محدثین اور تابعین وتبع تابعین میں سے کسی ایک نے بھی روایت نہیں کیا۔ حالانکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے روایت کرنے والے یہی لوگ ہیں ۔ بلکہ اس کو نقل کرنے والے صرف کذاب اور جھوٹے لوگ ہیں ۔یا پھر ایسے مجہول ہیں (جن کے سچا یا جھوٹا ہونے کے بارے میں اور) عدالت وضبط کے بارے میں کوئی کچھ نہیں جانتا۔تو پھر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ جیسے ائمہ اعلام رحمہم اللہ اس قسم کی روایت کو کیسے قبول کرسکتے ہیں ؟ سارے علماء اسلام چاہتے ہیں کہ ایسی روایات صحیح ہوں اس لیے کہ اس میں نبوت کے معجزات اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل ہیں جو کہ محبین و موالین علی کے لیے بڑی دلیل ہی۔ لیکن اس کے ساتھ ہی وہ جھوٹ کی تصدیق کرنے کو جائز نہیں سمجھتے۔ اسی لیے انہوں نے اپنی دینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے اس روایت کا انکار کردیا ہے۔
Flag Counter