Maktaba Wahhabi

672 - 764
ہم نے چاہی تھی ۔ میں نے اس سے دریافت کیا تو کس کا غلام ہے؟ اس نے شہر مکہ والوں میں سے کسی شخص کا نام بتلایا میں نے اسے پہچان لیا ۔ میں نے پوچھا کیا تیری بکریوں میں دودھ ہے؟ اس نے کہا: ہاں ۔ میں نے کہا تو دودھ دوہے گا؟ اس نے کہا: ہاں ۔یہ کہہ کر اس نے ایک بکری کو پکڑ لیا میں نے کہا اس کے تھن سے مٹی و نجاست اور بال صاف کرلو۔ اس نے تھن جھاڑ کر صاف کیا اور ایک پیالہ میں دودھ دھو دیا۔ میرے پاس ایک چھاگل تھی میں اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر اپنے ہمراہ رکھتا تھا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے پانی پی سکیں اور وضو کر سکیں ۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آیا اور مجھے آپ کو بیدار کرنا اچھا نہ معلوم ہوا؛ لیکن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپ بیدار ہو چکے تھے۔ پھر میں نے دودھ کے برتن پر تھوڑا سا پانی ڈالا حتی کہ وہ ٹھنڈا ہوگیا ؛اور پھر عرض کیا: یا رسول اللہ! پی لیجئے۔ آپ نے پی لیا میں بہت خوش ہوا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ابھی کوچ کا وقت نہیں آیا؟ میں نے عرض کیا: ہاں !وقت آگیا چنانچہ آفتاب ڈھل جانے کے بعد ہم نے کوچ کیا اور سراقہ بن مالک ہمارے پیچھے لگ گیا ۔ہم اس وقت صحرائی علاقہ میں چل رہے تھے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ!ہمارا کوئی تعاقب کر رہا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم فکر نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سراقہ پر بد دعا کی تو اس کا گھوڑا پیٹ تک زمین میں دھنس گیا۔ سراقہ نے کہا میں جانتا ہوں کہ تم دونوں نے میرے لیے بد دعا کی ہے تم میرے لیے دعا کرو تاکہ میں زمین سے نکل آؤں ۔اللہ کی قسم! میں تمہاری تلاش کرنے والوں کو واپس کر دوں گا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا کی اور اس نے نجات پائی پھر سراقہ جس کسی سے ملتا تو کہتا میں تلاش کر چکا ہوں غرض جس سے ملتا اس کو واپس کر دیتا ابوبکر کہتے ہیں اس نے اپنا وعدہ پورا کیا۔‘‘[1] سراقہ رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا: آپ میرے اس ترکش سے ایک تیر لے لیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فلاں فلاں مقام پر میرے اور میرے اونٹ اور غلام ملیں گے ان میں سے جتنی آپ کو ضرورت ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لے لیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مجھے تیرے اونٹوں کی کوئی ضرورت نہیں ۔‘‘ پھرجب ہم مدینہ منورہ پہنچ گئے تو لوگ اس بات میں جھگڑنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس کے پاس اتریں ؟آپ نے فرمایا:’’ میں قبیلہ بنی نجار کے پاس اتروں گا۔‘‘ وہ عبدالمطب کے ننھیال تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو عزت دی۔ پھر مرد اور عورتیں گھروں کے اوپر چڑھے اور لڑکے اور غلام راستوں میں پھیل گئے اور یہ پکارنے لگے اے محمد اے اللہ کے رسول
Flag Counter