Maktaba Wahhabi

673 - 764
اے محمد اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔[1] صحیح بخاری میں ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں : ’’ میں نے جب ہوش سنبھالا تو اپنے والدین کو دین حق پر ہی پایا۔‘‘ اور کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا کہ صبح و شام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس نہ آتے ہوں ۔ جب مسلمان سخت آزمائش(تکلیف)میں تھے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کے لیے نکلے۔ جب برک غماد پہنچے تو ان سے علاقہ کے سردار ابن دغنہ کی ملاقات ہوئی۔ اس نے پوچھا: ابوبکر کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ: مجھ کو میری قوم نے نکال دیا اس لیے میں چاہتا ہوں کہ زمین کی سیر کروں اور اپنے پروردگار کی عبادت کروں ۔ ابن دغنہ نے کہا :’’ تم جیسا آدمی نہ تو نکل سکتا ہے اور نہ نکلا جا سکتا ہے اس لیے کہ تم بے مال والوں کے لیے کماتے ہو، صلہ رحمی کرتے ہو اور عاجز و مجبور کا بوجھ اٹھاتے ، مہمان کی ضیافت کرتے ہو اور حق(پر قائم رہنے) کی وجہ سے آنے والی مصیبت پر مدد کرتے ہو۔ میں تمہارا پڑوسی ہوں تم لوٹ چلو اور اپنے ملک میں اپنے رب کی عبادت کرو۔ چنانچہ ابن دغنہ روانہ ہوا تو ابوبکر کو ساتھ لے کر واپس ہوا اور کفار قریش کے سرداروں میں گھوما اور ان سے کہا کہ ابوبکر جیسا آدمی نہ تو نکل سکتا ہے نہ نکالا جا سکتا ہے جو تنگدستوں کے لیے کماتا ہے صلہ رحمی کرتا ہے، عاجزوں کا بوجھ اٹھاتا ہے، مہمان کی مہمان نوازی کرتا ہے، راہ حق میں پیش آنے والی مصیبت میں مدد کرتا ہے۔ چنانچہ قریش نے ابن دغنہ کی پناہ منظور کرلی ۔ اور ابوبکر کو امان دے کر ابن دغنہ سے کہا کہ ابوبکر کو کہہ دو کہ اپنے رب کی عبادت اپنے گھر میں کریں ، نماز پڑھیں ، لیکن ہمیں تکلیف نہ دیں اور نہ اس کا اعلان کریں ، اس لیے کہ ہمیں خطرہ ہے کہ ہمارے بچے اور عورتیں فتنہ میں مبتلا نہ ہو جائیں ۔ ابن دغنہ نے ابوبکر سے یہ کہہ دیا۔ چنانچہ ابوبکر اپنے گھر میں اپنے رب کی عبادت کرنے لگے اور نہ تو نماز اعلانیہ پڑھتے اور نہ قرات اعلانیہ کرتے۔ پھر ابوبکر کے دل میں کچھ خیال پیدا ہوا، تو انہوں نے اپنے گھر کے صحن میں ایک مسجد بنا لی اور باہر نکل کر وہاں نماز اور قرآن پڑھنے لگے، تو مشرکین کی عورتیں اور بچے ان کے پاس جمع ہو جاتے، ان لوگوں کو اچھا معلوم ہوتا، اور ابوبکر کو دیکھتے رہتے ابوبکر ایسے آدمی تھے کہ بہت روتے اور جب قرآن پڑھتے تو انہیں آنسوں پر اختیار نہیں رہتا تھا، مشرکین قریش کے سردار گھبرائے اور ابن دغنہ کو بلا بھیجا وہ ان کے پاس آیا تو انہوں نے ابن دغنہ سے کہا کہ ہم نے ابوبکر کو اس شرط پر امان دی تھی کہ وہ اپنے گھر میں اپنے پروردگار کی عبادت کریں ، لیکن انہوں نے اس سے تجاوز کیا اور اپنے گھر کے صحن میں مسجد بنالی۔ اعلانیہ نماز اور قرآن پڑھنے لگے اور
Flag Counter