اس کی تصدیق ان احادیث مبارکہ سے بھی ہوتی ہے جو صحاح ستہ کی دوسری کتابوں میں مشہور ہیں ۔ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’ اگر میں اس امت میں سے کسی کو گہرا دوست بنانا چاہتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بناتا؛ لیکن اسلام کی محبت [سب کے لیے ہے ]‘‘ [1]
اس سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ روئے زمین بسنے والوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے سب بڑے حق دار ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔ اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو محبوب ہو ؛ وہ اللہ تعالیٰ کو بھی محبوب ہوتا ہے ۔ اور جو اللہ اور اس کے رسول کا محبوب ہو؛ وہ اس بات کا بہت زیادہ حق دار ہے کہ اہل ایمان ان سے محبت کرتے رہیں ۔اس لیے کہ اہل ایمان اسی سے محبت کرتے ہیں جس سے اللہ اور اس کے رسول محبت کرتے ہوں ۔ او راس طرح محبت کرتے ہیں جس طرح اللہ اور اس کا رسول محبت کرتے ہوں ۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے اس محبت کے سب بڑے حق دار ہونے کے دلائل بہت سارے ہیں ۔تو پھر یہ بات کہنے کی کیا گنجائش باقی رہ جاتی ہے کہ مفضول سے محبت کرنا تو واجب ہے ؛ مگر افضل سے محبت کرنا واجب نہیں ہے۔
[اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مخالفت ان کی محبت کے منافی ہے۔آپ کے احکامات کی تعمیل کرنا آپ کی محبت ہے ؛ تو آپ واجب الاطاعت ٹھہرے ؛ یہی امامت کا معنی ہے ۔‘‘
[جواب]:اس کا جواب کئی طرح سے دیا جاسکتاہے:
پہلا جواب:....یہ ہے کہ اگر کسی سے محبت رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی اطاعت واجب ٹھہرتی ہے تو اقارب کی اطاعت بھی ضروری ہوگی، اس لیے کہ ان کی محبت واجب ہے۔ جس سے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا امام ہونا لازم آتا ہے۔ اور اگر یہ باطل ہے تو پھر باقی امور بھی اسی کی طرح باطل ہیں ۔
دوسرا جواب:....محبت کے واجب ہونے کی صورت میں محبت و مودت کسی طرح بھی امامت کو مستلزم نہیں ۔اور نہ ہی جس کسی کی محبت واجب ہو تو وہ امام بن جائے گا۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہما کی محبت ان کے امام بننے سے پہلے بھی واجب تھی۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں امام نہیں تھے ؛ پھر بھی آپ کی محبت واجب تھی۔ بلکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل ہونے تک بھی آپ کی محبت واجب تھی۔
تیسرا جواب:....اگر محبت کو امامت کا ملزوم قرار دیا جائے تو ملزوم کا انتفاء لازم کی نفی کا تقاضا کرتا ہے۔ بنا بریں صرف اسی شخص کی محبت لازم ہوگی جو امام معصوم ہو۔تو اس صورت میں کسی بھی مؤمن سے محبت نہیں کی جائے گی اور نہ ہی کسی اہل ایمان سے محبت و مودت رکھنا واجب ہوگی؛ اس لیے کہ وہ امام نہیں ۔ نہ ہی شیعان علی اور نہ ہی کوئی دوسرا ۔یہ
|