﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ اَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ تَرَاہُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا سِیْمَاہُمْ فِیْ وُجُوْہِہِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُودِ ذٰلِکَ مَثَلُہُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَمَثَلُہُمْ فِی الْاِِنْجِیلِ کَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْئَہٗ فَاٰزَرَہٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰی عَلٰی سُوقِہٖ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِہِمُ الْکُفَّارَوَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْہُمْ مَّغْفِرَۃً وَّاَجْرًا عَظِیْمًا﴾ [الفتح۲۹]
’’محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحمدل ہیں ، تو انہیں دیکھے گا رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں ، ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اثر سے ہے۔ ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور ان کی مثال انجیل میں ہے۔مثل اس کھیتی کے جس نے انکھوا نکالاپھر اسے مضبوط کیا اور وہ موٹا ہوگیا پھر اپنے تنے پر سید ھا کھڑا ہوگیا اور کسانوں کو خوش کرنے لگاتاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑائے، ان ایمان والوں سے اللہ نے بخشش کا اور بہت بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے۔ ‘‘[1]
[یہ درست ہے کہ اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب ہونے کے اعتبار سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت ہم پر واجب ہے۔ تاہم دیگر صحابہ کی محبت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا]۔ بخاری و مسلم میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا تھا کہ:
’’سب لوگوں میں سے آپ کو عزیز تر کون ہے؟ فرمایا: ’’ عائشہ۔‘‘
’’ عرض کیا گیا مردوں میں سے کون عزیز ہیں ؟ فرمایا: ’’ ان کے والد ابوبکر رضی اللہ عنہ صدیق۔‘‘ [2]
صحیح حدیث میں ہے سقیفہ بنی ساعدہ کے دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرکے کہا تھا:
’’ آپ ہمارے سردار اور ہم سب سے بہتر اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم سب سے عزیز ہیں ۔‘‘ [3]
|