کہا جاتا ہے کہ دس سے زائد صحابہ ایسی روایات کے نقل کرنے میں یک زبان ہیں ، جب روافض جمہور صحابہ کی مرویات کو صحیح تسلیم نہیں کرتے تو معدودے چند صحابہ رضی اللہ عنہم کی روایت کردہ احادیث کیوں کر ان کے نزدیک حجت ہوں گی؟ اس مسئلہ پر اپنی جگہ پر تفصیل سے بحث کی جاچکی ہے۔
یہاں پر مقصود یہ ہے کہ شیعہ کا قول کہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ تینوں خلفاء کرام رضی اللہ عنہم کی محبت واجب نہیں ۔‘‘ جمہور کے ہاں یہ کلام باطل ہے۔ بلکہ اہل سنت و الجماعت کے ہاں ان تینوں حضرات کی محبت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت سے بڑھ کر واجب ہے ۔اس لیے کہ محبت فضلیت کی مقدار کے لحاظ سے واجب ہوتی ہے۔ پس جس کی جتنی زیادہ فضیلت ہوگی؛ اس کی محبت بھی اتنی زیادہ واجب ہوگی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَہُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا﴾ [مریم۹۶]۔
’’بیشک جو ایمان لائے اور نیک اعمال کیے؛ ان کے لیے اللہ رحمن محبت پیدا کر دے گا ۔‘‘
اس کی تفسیر میں علمائے کرام رحمہم اللہ فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ خود بھی ان سے محبت کرتا ہے ‘ اور لوگوں کے دلوں میں بھی ان کے لیے محبت ڈال دیتا ہے۔ یہ جماعت اس امت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام لوگوں میں سے افضل ترین لوگ تھے جوایمان لائے اور نیک اعمال کیے۔[1] جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
|