Maktaba Wahhabi

680 - 764
اللہ تعالیٰ نے اپنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کئی ایک مواقع پر غمزدہ ہونے سے اور حزن و ملال کرنے سے منع کیا ہے۔ اہل ایمان کو بھی جملہ طور پر حزن و ملال سے منع کیا ہے۔ تو معلوم ہوا کہ حزن ایمان کے منافی نہیں ہے۔ اگر رافضی مصنف کی مراد یہ ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے سے اکمل کی نسبت ناقص ہیں ؛ تو پھراس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑے کامل ہیں ؛ اس میں اہل سنت والجماعت میں سے کسی ایک کا بھی کوئی اختلاف نہیں ۔لیکن اس میں کوئی ایسی چیز بھی نہیں ہے جو حضرت علی ‘ یا حضرت عثمان یا حضرت عمر رضی اللہ عنہم یا پھر کسی دوسرے صحابی کے آپ سے افضل ہونے پر دلالت کرتی ہو۔ اس لیے کہ یہ لوگ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہیں تھے۔اگرآپ کے ساتھ ہوتے بھی ؛ تو پھر بھی یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ان لوگوں کا حال حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے حال سے زیادہ اکمل ہوتا۔اس لیے کہ صحابہ کرام کے احوال اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی حالت کے متعلق معروف یہ ہے کہ : خوف و خطرہ کے وقت حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ باقی تمام لوگوں کی نسبت زیادہ کامل ایمان والے ‘ یقین و الے اور صبرو ثبات والے ہوا کرتے تھے۔ اور شک و شبہ کے اسباب کے وقت آپ کا ایمان و اطمینان سب سے بڑھ کر ہوا کرتا تھا۔ اور جب کبھی اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی چیز سے کوئی تکلیف پہنچتی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ سب سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضامندی و خوشنودی کے متلاشی ہوتے۔اور آپ کے لیے بھی تکلیف دہ چیز سے سب سے بڑھ کر دور رہنے والے ہوتے ۔ یہ بات ہر اس انسان کو معلوم ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارک میں اور وفات کے بعد کے احوال صحابہ کرام سے جانکاری رکھتا ہے۔ حتی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی ؛ تو آپ کی وفات اہل ایمان کے لیے بہت بڑی مصیبت اور آزمائش تھی۔ حتی کہ اکثر اعراب مرتد ہوگئے۔ پیکر ایمان جناب حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی حواس پر قابو نہ رکھ سکے ؛ حالانکہ آپ قوی ایمان اور یقین محکم رکھنے والے انسان تھے۔ مگر ان حالات میں بھی اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ثابت قدم رکھا؛ جو اس بات کی دلیل ہے کہ آپ ایمان میں دوسروں کی نسبت زیادہ کامل تھے۔ آپ کے یقین میں اطمینان ہوا کرتا تھا۔ اور آپ کا علم حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور دوسرے صحابہ کرام کی نسبت زیادہ کامل تھا۔اس موقع پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا : ’’تم میں سے جو شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا۔ تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے اور جو اللہ کی عبادت کرتا تھا تو اللہ زندہ ہے، نہیں مرے گا، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ اَفَاْئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِیْبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیْئًا﴾ [آل عمران ۱۴۴] ’’(حضرت)محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) صرف رسول ہی ہیں آپ سے پہلے بہت سے رسول ہو چکے کیا اگر ان کا انتقال ہو جائے یا شہید ہوجائیں تو اسلام سے اپنی ایڑیوں کے بل پھر جا گے اور جو کوئی پھر جائے اپنی ایڑیوں پر تو اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑے گا۔‘‘
Flag Counter