Maktaba Wahhabi

660 - 764
اور ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما گئے۔‘‘[1] 2۔ وہ حدیث جس میں کنوئیں سے پانی کھینچنے کا ذکر ہے۔[2] 3۔ وہ گائے والی حدیث کہ:جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :’’ میں اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما اس پر ایمان رکھتے ہیں ۔[3]ان کی مثالیں اور بھی ہیں ۔ صحاح ستہ میں فضائل حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں مندرجہ ذیل حدیثیں صحیح ہیں : ۱۔ آپ کو مجھ سے وہی نسبت ہے جو کہ حضرت ہارون کوحضرت موسیٰ علیہ السلام سے ہے بس یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔ ۲۔ غزوۂ خیبر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد کہ کل میں ایک شخص کو جھنڈا دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہوگا ‘ اور جس سے اللہ اور اس کا رسول محبت کرتے ہوں گے۔‘‘ ۲۔ مباہلہ میں آپ کا داخل کیا جانا۔ ۳۔ ایسے ہی حدیث کساء [چادر میں ڈھانکنے والی روایت ]۔ ۴۔ ایسے ہی یہ روایت : فرمایا: ’’ اَنْتَ مِنِّیْ وَاَنَا مِنْکَ ۔‘‘’’تم مجھ سے ہو ‘اور میں تجھ سے ہوں ۔‘‘لیکن اس میں آپ کی فضیلت ہے خصوصیت نہیں ۔اور ایسے ہی یہ آنے والے حدیث: ۵۔ یہ صفت جو کہ ہر مؤمن و مسلمان کے لیے واجب اور باعث فضیلت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عہد ہے کہ : ’’صرف مومن حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت کریں گے اورصرف منافق آپ سے بغض رکھیں گے ۔‘‘ ۶۔ وہ روایت جس میں اراکین شوری کا ذکر ہے ۔ ۷۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ خبر دینا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو وہ حضرت عثمان ‘ حضرت طلحہ ‘ حضرت زبیر ‘ حضرت سعد اور حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہم سے راضی تھے۔[سبق تخریجہ] خاص حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل کے متعلق صحاح ستہ میں وارد ہونے والی احادیث کی مجموعی تعداد دس تک پہنچتی ہے۔ان کے علاوہ بھی دیگر روایات ہیں مگر وہ آپ کے ساتھ مختص نہیں ۔ صحاح میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے فضائل سے متعلق بیس احادیث مذکور ہیں ، ان میں سے اکثر میں آپ کے خصائص بیان کیے گئے ہیں ۔ جو انسان یہ کہتا ہے کہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے صحیح سند کے ساتھ اتنے فضائل ثابت ہیں جو کسی دوسرے کے لیے نہیں ؛ تووہ جھوٹ بولتا ہے۔ یہ بات امام احمد اور دوسرے ائمہ و محدثین نے نہیں کہی۔آپ کے حق میں بھی وہی روایات وارد ہوئی ہیں جو کہ آپ جیسے دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے لیے ہیں ۔لیکن ان میں اکثر روایات ایسی ہیں جن کا جھوٹ اور
Flag Counter