میں بہت سخت تکلیفیں دی گئی تھیں ۔
حضرت فاروق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ:’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر عرض کیا :’’ کیا آپ اللہ کے سچے نبی نہیں ہیں ؟ حضرت نے فرمایا کیوں نہیں میں ضرور سچا نبی ہوں ۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اﷲ کے رسول! کیا ہم حق پر اور ہمارے دشمن باطل پر نہیں ؟ فرمایا:’’درست ہے‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم ذلت کو کیوں گوارا کررہے ہیں ؟
آپ نے فرمایا: ’’میں اﷲ کا فرستادہ ہوں ، اور اس کی نافرمانی نہیں کر سکتا۔ وہ میرا مددگار ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ ہمیں بتایا نہیں کرتے تھے کہ ہم بیت اﷲ پہنچ کر اس کا طواف کریں گے؟
آپ نے فرمایا: ’’یہ ٹھیک ہے۔ کیا میں نے یہ بھی کہا تھا کہ آپ امسال ہی طواف کعبہ کریں گے؟‘‘
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:نہیں ۔
آپ نے فرمایا:’’ تو آپ ضرور خانہ کعبہ جا کر اس کا طواف کریں گے۔‘‘
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ پھر میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے یہاں آیا اور کہا:کیا محمد رسول اﷲ سچے نبی نہیں ہیں ؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا :بے شک۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا ہم سچے اور ہمارے دشمن جھوٹے نہیں ہیں ؟
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:یہ درست ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم ذلت کیوں گوارا کریں ؟
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے انسان! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اﷲ کے رسول ہیں ، اور حکم ربانی کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔ اﷲ ان کا ناصر ہے۔ لہٰذا ان کی رکاب تھام لیجیے، اﷲ کی قسم! وہ حق پر ہیں ۔‘‘
میں نے کہا :’’کیا وہ ہم سے بیان نہ کرتے تھے کہ ہم کعبہ جائیں گے، اور اس کا طواف کریں گے۔
تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں کہا تھا؛ مگر کیا تم سے یہ بھی کہا تھا کہ تم اسی سال کعبہ جاؤ گے ۔
میں نے کہا: یہ تو نہیں کہا تھا۔ ابوبکر نے کہا :پھر تم کعبہ ضرور جاؤگے اور اس کا طواف کروگے۔‘‘
[زہری کہتے ہیں :] ’’ فاروق اعظم کہتے تھے:’’ اس گستاخی کے کفارہ میں میں نے بہت سی عبادتیں کیں ۔‘‘
راوی کا بیان ہے:’’ پھر جب صلح نامہ کی تحریر سے فراغت ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا :’’ اٹھو اور سر منڈوالو، اور قربانی پیش کرو۔‘‘
راوی کہتا ہے: اللہ کی قسم! کوئی شخص بھی ان میں سے نہ اٹھا، یہاں تک کہ آپ نے تین مرتبہ یہی فرمایا۔ جب ان میں سے کوئی نہیں اٹھا، تو آپ خود ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے۔ اور ان سے یہ سب پورا واقعہ بیان کیا، جو لوگوں سے آپ کو پیش آیا تھا۔
|