Maktaba Wahhabi

645 - 764
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس پر اصرار نہ کرو، باسمک اللھم لکھ دو۔ پھر آپ نے فرمایا :لکھو:’’ ہذا ماقاضی علیہ محمد رسول اللہ ’’یہ وہ تحریر ہے جس پر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فیصلہ کررہے ہیں ۔‘‘ سہیل نے کہا اللہ کی قسم! اگر ہم جانتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ، تو ہم آپ کو کعبہ سے نہ روکتے، اور نہ آپ سے جنگ کرتے، آپ من جانب محمد بن عبداللہ لکھیے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ کی قسم !بے شک میں اللہ کا رسول ہوں اور اگر تم لوگ میری تکذیب ہی کرتے ہو، تو محمد بن عبداللہ لکھ لو۔‘‘ زہری کہتے ہیں کہ:’’ یہ سب باتیں آپ نے اس لیے منظور کرلیں کہ آپ فرما چکے تھے کہ وہ جس بات کی مجھ سے درخواست کریں گے، بشرطیکہ اس میں وہ اللہ کی حرمت والی چیزوں کی عظمت کریں تو میں اسے قبول کر لونگا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’علی ان تخلوا بیننا وبین البیت فنطوف بہ ۔‘‘ ’’اس بات پر کہ اے کفار مکہ تم ہمارے اور کعبہ کے درمیان میں راہ صاف کردو، تاکہ ہم اس کا طواف کرلیں ۔‘‘سہیل نے کہا کہ:اللہ کی قسم!ہم یہ بات اس سال منظور نہیں کریں گے، کیونکہ ڈر ہے کہ عرب یہ نہ کہیں کہ ہم مجبور کردیئے گئے، بلکہ اگلے برس یہ بات پوری ہوجائے گی۔ چنانچہ حضرت نے یہی لکھوادیا۔ پھر سہیل نے کہا :’’یہ بھی لکھوا دیجئے کہ :’’وعلی أنہ لا یاتیک منا رجل وإن کان علی دینک إلارددتہ ۔‘‘’’اس بات پر کہ اے محمد ہماری طرف سے جو شخص تمہارے پاس جائے اگرچہ وہ تمہارے دین پر ہو تب بھی تم اسے ہماری طرف واپس لوٹا دینا۔‘‘ مسلمانوں نے کہا:’’ سبحان اللہ!وہ مشرکوں کے پاس کیوں واپس کردیا جائے گا، حالانکہ وہ مسلمان ہو چکا ہے۔اسی حالت میں ابوجندل بن سہیل رضی اللہ عنہ اپنی بیڑیوں کو کھڑ کھڑاتے ہوئے مکہ کے نشیب سے آئے تھے مسلمانوں کے درمیان آگئے۔ تو انہوں نے کہا: محمد یہی سب سے پہلی بات ہے جس پر ہم آپ سے صلح کرتے ہیں کہ تم ابوجندل رضی اللہ عنہ کو مجھے واپس دے دو۔ جس پر رسول اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہم نے ابھی تحریر ختم نہیں کی۔ ابھی سے ان شرائط پر عمل کیونکر ضروری ہوسکتا ہے؟ سہیل نے کہا:’’ اللہ کی قسم ہم تم سے کسی بات پر صلح کبھی نہ کریں گے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اچھا اس ایک آدمی کی تم مجھے اجازت دے دو۔‘‘ سہیل نے کہا: میں ہرگز اس کی اجازت نہ دونگا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی اجازت دے دو۔ اس نے کہا میں نہ دونگا۔ مکرز نے کہا میں اس کی اجازت آپ کو دیتا ہوں ۔ ابوجندل رضی اللہ عنہ نے کہا: مسلمانو!کیا میں مشرکوں کے پاس واپس کردیا جاؤں گا؟ حالانکہ میں مسلمان ہو چکا ہوں ۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں نے اسلام کیلیے کیا کیا مصیبتیں اٹھائی ہیں ۔ درحقیقت ابوجندل کو اللہ کی راہ
Flag Counter