حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ جو جماعت سے ایک بالشت کے لیے بھی علیحدہ ہوا وہ جہنم میں جائے گا۔‘‘[1]
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس نے امت سے علیحدگی اختیار کی ؛ یا پھر وہ ہجرت کے بعد دوبارہ بادیہ نشین ہوگیا تو قیامت والے دن اس کے پاس کوئی حجت نہیں ہوگی۔‘‘[2]
حضرت ربعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : میں ان راتوں میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا جب لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا گھیراؤ کر رکھا تھا۔تو آپ نے فرمایا: میں نے سنا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے:
’’جس انسان نے جماعت سے علیحدگی اختیار کی ‘ یا پھر امارت کو تبدیل کیا؛ وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کے پاس کوئی حجت نہیں ہوگی۔‘‘[3]
حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ تین قسم کے لوگ ایسے ہیں جن کے بارے میں کوئی سوال نہیں کیا جائے گا: ایک وہ آدمی جس نے جماعت سے علیحدگی اختیار کی اور اپنے امام کی نافرمانی کی ؛اور اسی نافرمانی کی حالت میں اس کی موت آئی ....‘‘ [4]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ ایک فرض نماز دوسری فرض نماز تک درمیانی عرصہ کے گناہوں کا کفارہ ہوتی ہے۔جمعہ سے جمعہ تک درمیانی وقت کے گناہوں کا کفارہ ہوتاہے۔ اور ایسے ہی ایک رمضان دوسرے رمضان تک ۔ درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے۔‘‘....
اس کے بعد فرمایا....:’’ سوائے تین چیزوں کے۔‘‘تو مجھے معلوم ہوگیا کہ یہ کوئی نئی بات ہے۔‘‘
توآپ نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانا؛ اور خریداری کو توڑنا ؛ سنت کو ترک کرنا۔او ریہ کہ کوئی آدمی قسم پر کسی کی بیعت کرے اور پھر اس کی مخالفت کرے اور اپنی تلوار سے اس سے لڑائی کرے۔ سنت ترک کرنے سے مراد جماعت سے خارج ہونا ہے ۔‘‘[5]
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا:
|