اور یہ خبر وارد ہوئی ہے کہ :خیر و رحمت اور ہدایت جماعت کے ساتھ ہوتے ہیں ۔ یہ ایک مسلمہ بات ہے کہ اﷲتعالیٰ اس امت کو ضلالت پر جمع نہیں ہونے دے گا؛ اور اس امت میں سے ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا؛ ان کی مخالفت کرنے اور انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرنے والا انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔اور اللہ تعالیٰ اس دین میں ایسے لوگوں کو پیدا کرتا رہے گا جو اس کی اطاعت کے کام کرتے رہیں گے۔اور یہ کہ اس امت کے بہترین لوگ قرن اول کے لوگ تھے۔پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے۔
امام حاکم رحمہ اللہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اللہ تعالیٰ میری امت کو کبھی بھی گمراہ پر جمع نہیں کرے گا۔ اور اللہ تعالیٰ کا ہاتھ جماعت پر ہے ۔‘‘[1]
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ جس نے مسلمانوں کی جماعت کی ایک بالشت بھر بھی مخالفت کی ؛ اس نے اپنی گردن سے اسلام کا طوق اتار پھینکا۔‘‘[2]
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس نے مسلمانوں کی جماعت کی ایک بالشت بھر بھی مخالفت کی ؛ اس نے اپنی گردن سے اسلام کا طوق اتار پھینکا؛ یہاں تک کہ وہ اس سے رجوع کرلے۔اور جو انسان اس حالت میں مرا کہ اس پر کوئی امام نہ ہو ‘ وہ جاہلیت کی موت مرا ۔‘‘[3]
حضرت حارث اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھی تم لوگوں کو پانچ چیزوں کا حکم دیتا ہوں جن کا اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے:۱۔ بات سننا۔ ۲۔اطاعت کرنا۔ ۳۔جہاد کرنا ۴۔ ہجرت کرنا۔ ۵۔مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ منسلک رہنا۔ اس لیے کہ جو جماعت سے ایک بالشت کے برابر بھی الگ ہوا اس نے اپنی گردن سے اسلام کی رسی نکال دی مگر یہ کہ وہ دوبارہ جماعت سے مل جائے۔‘‘[4]
|