Maktaba Wahhabi

610 - 764
لیے کہ اگر اجماع باطل اور خطاء ہوتا تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف رد کرنے کا وجوب ساقط نہ ہوتا‘ اس لیے کہ اہل اجماع کا حکم جو باطل اور غلط ٹھہرا۔اور اس لیے بھی کہ ان کے اجماع اورنزاع کسی بھی صورت میں اللہ اور اس کے رسول کا حکم حق ہے۔ جب اجماع کی صورت میں واجب باقی نہ رہا تو معلوم ہوا کہ اجماع اس حق کے موافق تھا مخالف نہیں تھا۔ جب اجماع سے استدلال کرنے والا حقیقت میں نصوص شریعت کا پیروکار ہوتا ہے تو اسے کتاب و سنت کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت باقی نہ رہی۔ مزیدبرآں کہ فرمان ِالٰہی ہے:﴿وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا﴾ (آل عمران:۱۰۳) ’’سب مل کر اﷲ کی رسی کو تھام لو اور فرقے فرقے نہ بنو۔‘‘ یہاں پر اللہ تعالیٰ نے اجتماعیت کا حکم دیا ہے اور فرقہ بندی سے منع کیا ہے۔ اگر اجتماع کی حالت میں بھی کبھی اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار ہوتے اور کبھی نافرمان ہوتے تو پھر اجتماعیت کا حکم دینا جائز نہ ہوتا۔ سوائے اس صورت کے کہ جب اطاعت کے کاموں پر اجتماع ہوتا۔ اللہ تعالیٰ نے یہاں پر مطلق طور پر حکم دیاہے۔اگر حالت ِ اجتماع میں بھی مسلمانوں کے درمیان کامل اتحاد و یگانگت موجود نہ ہو تو پھر اجتماع و انتشار میں کیا فرق ہوا؟اس لیے کہ اگر افتراق کی صورت میں اطاعت تو یہ مامور بہ ہوجاتاہے۔مثال کے طور پر لوگوں کی دو اقسام ہوں ۔ ایک قسم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزار ہو اور دوسری قسم نافرمان۔تواس صورت میں واجب ہوتا ہے کہ اطاعت گزاروں کا ساتھ دیا جائے ۔ اگرچہ اس میں افتراق ہی کیوں نہ ہوتا ہو۔پس جب اللہ تعالیٰ نے اجتماعیت کا حکم دیا ہے تو دلیل ہے کہ اجتماعیت اطاعت الٰہی کو مستلزم ہے۔ مزید برآں قرآن میں ارشاد ہوتا ہے: ﴿اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا﴾ (المائدۃ:۵۵) ’’اﷲ تعالیٰ، اس کا رسول اور اہل ایمان تمہارے دوست ہیں ۔‘‘ اس آیت میں مومنین کی دوستی کو اﷲ و رسول کی دوستی کی طرح قرار دیا گیا ہے۔اللہ اور اس کے رسول کی دوستی ان کی اطاعت کیے بغیر ممکن نہیں رہتی۔ایسے ہی اہل ایمان کی دوستی اس وقت تک نہیں ہوسکتی جب تک ان کی اطاعت نہ کرلی جائے۔اورایسا کرنا صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب ان کا آپس میں اتفاق و اتحاد ہو۔اس لیے کہ اگر ان میں سے بعض ایک چیز کا حکم دیں ‘اور بعض دوسرے اس کے خلاف دوسری چیز کا حکم دیں ؛ تو اس صورت میں ایک گروہ کی اطاعت دوسرے گروہ کی اطاعت سے زیادہ اولی نہیں ہوسکتی۔اس اختلاف کی صورت میں اطاعت گزاری یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کیاجائے۔ مزید برآں یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی احادیث مبارکہ میں جماعت کے ساتھ وابستہ رہنے اور اجماعیت اختیار کرنے کا حکم ثابت ہے اور ایسا کرنے والوں کی تعریف کی گئی ہے۔ اور ان سے جدا ہونے والوں کی مذمت کی گئی ہے ۔
Flag Counter