’’ اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے ہم سے حدیث سنی اور سے یاد کیا یہاں تک کہ اسے آگے دوسروں تک پہنچایا۔ پس بہت سے فقہ کے حامل ایسے ہیں جو اس کو زیادہ فقیہ لوگوں تک پہنچا دیں گے۔‘‘اور تین باتیں ایسی ہیں جن پر مؤمن کا دل کبھی بھی بخل نہیں کرتا۔۱۔ اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص عمل۔ ۲۔ حکام کی خیر خواہی ۔ ۳۔ اور مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ لزوم۔‘‘
یہ حدیث امام حاکم نے مستدرک میں روایت کی ہے ؛ اورکہا ہے: شیخین کی شرائط پر صحیح ہے۔[1]
ان [آیات و احادیث مبارکہ ] کا تقاضا ہے کہ امت کا اجماع صرف حق و صواب اور ہدایت پرہی ہو۔ اس کے سب سے زیادہ حق دار صحابہ ہیں ۔ اس سے ثابت ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ منتخب کرنا ایک جائز اقدام تھا۔
مزیدبرآں سلف صالحین اس انسان پر بہت سخت انکار کرتے تھے جو اجماع کی مخالفت کرتا۔ اور ایسے انسان کو گمراہوں میں سے شمار کیا کرتے تھے۔ اگریہ بات ان کے ہاں مشہور ہوتی تو وہ اس کا انکار نہ کرتے۔اس لیے کہ وہ اسی چیز کا انکار کرتے تھے جس کے [غلط ہونے کے ]بارے میں انہیں دوٹوک طور پر معلومات ہوتی تھیں ۔اور کسی کو یہ اجازت نہیں دیتے تھے کہ وہ اجماع کے خلاف کوئی بات کرے۔ تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ سلف صالحین کے ہاں اجماع کو قطعی حجت سمجھا جاتا تھا۔
عقول کے مدارک مختلف ہوتے ہیں ۔کسی چیز کے قطعی ہونے پر ان کا اتفاق تواطی اور شعور کے بغیر ممکن نہیں ہوتا ۔ وگرنہ قطعی ہونا واجب نہ ہوتا۔اور اگر کوئی ایسی چیز نہ ہوتی جو قطعیت کا فائدہ دیتی ؛ یا ظنیت کا ہی فائدہ دیتی ؛ تو بہت سارے گروہ اپنی ہمتوں اور طبائع کے اختلاف و افتراق کے باوجود کسی ایسی چیزکو ہر گز قطعی نہ کہتے جو کہ قطعی نہ ہوتی۔
پس اس سے معلوم ہوا کہ ان لوگوں پاس ایسے قطعی دلائل موجود تھے جو کہ اجماع کی حجیت کو واجب کرتے تھے جس کی اتباع واجب ہوجاتی ہے اور مخالفت حرام ٹھہرتی ہے۔
مزید برآں کہ شیعہ اور اہل سنت والجماعت دونوں کا اتفاق ہے کہ: اگر علی رضی اللہ عنہ بھی ان تینوں کے ساتھ ہوں تو ان کا اجماع حجت ہوجاتا ہے۔ یہ جائز نہیں ہے کہ ایسا صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کے معصوم ہونے کی وجہ سے ہو۔ اس لیے کہ خود کسی کی عصمت اجماع کے بغیرثابت نہیں ہوسکتی۔اس باب میں ان کی بنیاد ہی دوسروں سے عصمت کی نفی ہے ۔ اس لیے کہ نص اور معقول میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس سے غیر کی عصمت کی نفی کی جاسکتی ہو۔
اس سے روافض کا تناقض واضح ہوجاتا ہے۔ اس لیے کہ انہوں نے اپنے دین کی اصل بنیاد ہی اجماع پر رکھی تھی؛ اورپھر خود ہی اس کے خلاف کرنے لگے۔اور یہ بات بھول گئے کہ اجماع پر قدح کرنا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عصمت پر قدح
|