Maktaba Wahhabi

606 - 764
بھر مار ہے ؛ وہ دوسرے تمام اہل بدعت گروہوں کی کتابوں میں نہیں ہے۔ایسے ہی دیگر اہل بدعت کے قیاسات کمزور اور فاسد ہونے کے باوجود رافضہ کے قیاسات سے بہت زیادہ بہتر ہوتے ہیں ۔ مزید برآں ہم کئی مقامات پر تفصیلی دلائل کے ساتھ اجماع کے حجت ہونے کی جانب بھی اشارہ کر چکے ہیں ۔ اور ہر مقال کے لیے اس کے مناسب مقام ہوتا ہے۔ ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت ثابت کرنے کے لیے کسی اجماع کے محتاج نہیں ‘ اور نہ ہی کسی دوسرے خلیفہ کی خلافت ثابت کرنے کے لیے اجماع کے محتاج ہیں ۔ اور نہ ہی کسی کی امامت کے لیے یہ شرط لگاتے ہیں ۔ مگر جب رافضی نے تذکرہ کیا ہے کہ اہل سنت والجماعت اجماع پر اعتماد کرتے ہیں تو ہم اس موضوع پر کلام کرنے پر مجبور ہوگئے۔ یہاں پر ہم بعض ان امور کی طرف اشارہ کریں جو اجماع کے درست ہونے پر دلالت کرتے ہیں ۔ سب سے پہلی بات : ہم کہتے ہیں : کوئی بھی حکم ایسا نہیں ہے جس پر امت جمع ہوئی ہو ‘ مگر اس پر نص ضرور موجود ہوتی ہے۔ پس یہ اجماع ائمہ کے ہاں معلوم شدہ نص کے موجود ہونے پر دلیل ہوتی ہے۔ ان چیزوں میں سے نہیں ہوتا جن کا علم ختم ہوچکا ہو۔ اس بات میں علماء کا اختلاف ہے کہ اجتہاد کی اساس پر اجماع منعقد کیا جا سکتا ہے یا نہیں ؟ ہم اس بات کو جائز کہتے ہیں کہ اجماع کرنے والے بعض لوگ اپنے اجتہاد سے کوئی بات کہیں ۔ لیکن یہ نص اجماع کرنے والے مجتہدین پر مخفی نہیں رہ سکتی۔ کوئی بھی حکم ایسا نہیں ہے جس کے بارے میں اجماع کا علم ہو‘ مگر اس بات کا علم بھی ساتھ ہی ہوتا ہے کہ اس بارے میں نص بھی موجود ہے۔سو اس صورت میں اجماع نص کے وجود پر دلیل ہوتا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرُّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدٰی وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَاتَوَلّٰی﴾ (النساء:۱۱۵) ’’جو شخص بھی ظہور ہدایت کے بعد رسول کی مخالفت کرے گا، اور مومنین کی راہ کو چھوڑ کر دوسری راہ پر چلے گا تو جدھر کو وہ مڑے گا ہم اس کو اسی طرف موڑ دیں گے۔‘‘ یہاں پر اللہ تعالیٰ نے وعید کو رسول کی نافرمانی اور غیر سبیل المؤمنین کی اتباع کے ساتھ معلق کیا ہے۔حالانکہ یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہی وعید کو واجب کردیتی ہے۔ لیکن یہ دونوں چیزیں متلازم ہیں ۔ اسی لیے وعید کوان دونوں باتوں کے ساتھ معلق کیا گیا ہے ۔جیسا کہ اللہ اور اس کے رسول کی معصیت کو ایک دوسرے کے ساتھ معلق کیا جاتا ہے ؛ اس لیے کہ یہ دونوں آپس میں ایک دوسرے کو متلازم ہیں ۔ خلافت صدیقی بھی اسی قبیل سے ہے؟ اس کے بارے میں بہت ساری نصوص موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی امامت و خلافت مبنی برحق و صواب تھی۔ اس میں علماء کا کوئی اختلاف نہیں ۔ اختلاف کا مبنیٰ یہ ہے کہ آیا خلافت کا
Flag Counter