ان سے کہا جائے گا کہ : ’’ اگر اجماع حجت نہیں تو یہ تمام دلائل باطل ٹھہرے۔ پس ان کے اصول کی بنیاد جس عقیدہ پر کھڑی تھی وہ بھی باطل ٹھہری ۔اوران عقیدہ باطل ٹھہرا اور اہل سنت و الجماعت کا عقیدہ ثابت ہوگیا۔
اگر اجماع حق ہے ؛ تو پھر بھی اہل سنت و الجماعت کا عقیدہ ثابت ہوگیا۔اور روافض کے عقیدہ کا بطلان ثابت ہوگیا بھلے وہ اجماع کو حجت مانیں یا نہ مانیں ۔جب ان کا مذہب باطل ٹھہرا تو اہل سنت و الجماعت کا عقیدہ ثابت ہوگیا ؛ یہی چیز اصل میں مطلوب ہے۔
اگر روافض یہ کہیں کہ: ’’ہم اجماع کا دعوی نہیں کرتے ؛ اور نہ ہی اپنے دین کے اصولوں پر اس سے استدلال کرتے ہیں ۔ بلکہ ہماری بنیاد عقل اور ائمہ معصومین سے وارد نقل پرہے۔‘‘
تو ان سے کہا جائے گاکہ : ’’ اگر آپ لوگ اجماع سے استدلال نہیں کریں گے تو تمہارے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول چند سمعی دلائل کے علاوہ کچھ بھی باقی نہیں رہے گا۔اس لیے کہ جو چیز روافض حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دوسرے ائمہ سے نقل کرتے ہیں وہ اس وقت تک حجت نہیں ہوسکتی جب تک ان ائمہ میں سے کسی ایک کا معصوم ہونا معلوم نہ ہوجائے۔ اور ان میں سے کسی ایک کا معصوم ہونا کسی معصوم کی نقل سے ہی معلوم ہوسکتا ہے۔ اور یہ معصوم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں ۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے عقیدہ کے مطابق کو ئی نقل ثابت ہی نہیں تو پھر ان کے پاس سرے سے کوئی سمعی دلیل باقی ہی نہیں رہتی؛ نہ ہی اصول دین میں اور نہ ہی فروع میں ۔ تو اس صورت میں معاملہ پھر اس دعوی کی طرف لوٹے گا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت نص سے ثابت ہے۔ اگر تم اس نص کو اجماع سے ثابت کرو گے تو ایسا کرنا[تمہارے نزدیک ]باطل ہے۔اور اگر تم اسے صرف نقل خاص سے ہی ثابت کرو جیسا کہ تمہارے بعض لوگوں کا عقیدہ ہے؛ تو پھر بھی کئی وجوہات کی بنا پر اس کاباطل ہونا ظاہر ہوجاتا ہے ۔ اور یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ جمہور اوراکثر شیعہ جو اس قول کے خلاف نقل کرتے ہیں وہ یقینی طور پر جھوٹ ہے۔
جو کوئی اس مسئلہ پر غور کرے گا تو اس پر واضح ہوجائے گا کہ امامیہ کے پاس جمہور سے ہٹ کر کوئی دلیل ہی نہیں ؛ نہ ہی عقلی دلیل نہ ہی نقلی دلیل۔ اور نہ ہی نص اور اجماع۔ بس ان کی بنیاد ایسی جھوٹی منقولات پر ہے جن کا جھوٹ ہونا ہر ایک کے لیے بالکل واضح ہے۔یا پھر ایسی نص اور قیاس کا دعوی کرتے ہیں جس کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ ان کے حق میں ایسی نصوص میں کوئی دلیل نہیں پائی جاتی ۔
روافض اور دوسرے تمام اہل بدعت اگرچہ حقیقت میں کسی بھی ایسی صحیح عقلی یا نقلی دلیل کی طرف رجوع نہیں کرتے جس سے ان کی حجت ثابت ہوسکے؛ بلکہ ان لوگوں کے کچھ شبہات ہیں ۔ لیکن اس کے باوجود ان لوگوں کے دلائل روافض کے عقلی و سمعی دلائل کی نسبت زیادہ قوی ہیں ۔اور صحیح نصوص میں ان کا شبہ روافض کے شبہ سے زیادہ قوی اور مضبوط ہے۔
مزید برآں تمام اہل بدعت روافض سے بڑھ کر حدیث وآثارکے عالم ہوتے ہیں ۔ روافض احادیث و آثار اور احوال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے بڑھ کر جاہل ہوتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی کتابوں میں جو جہالت اور جھوٹ کی
|