Maktaba Wahhabi

538 - 764
یہی وہ بارہ خلیفہ ہیں جن کا تذکرہ تورات میں کیا گیا ہے جیسا کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی بشارت میں ہے: اور یہ بارہ عظیم انسانوں کو جنم دے گا۔ جس کا یہ گمان ہو کہ ان بارہ سے مراد وہ بارہ امام ہیں جن کی امامت کا اعتقاد رافضی رکھتے ہیں تو وہ انتہائی جہالت کا شکار ہے۔اس لیے کہ ان بارہ میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں گزرا جسے قوت و شوکت حاصل ہو سوائے حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کے۔(یعنی صرف آپ ہی حکمران بنے اور آپ کے ہاں لشکرو سطوت اور بیعت حاصل تھی ) ۔ مگر اس کے باوجود آپ اپنے عہد خلافت میں کفار کے ساتھ کوئی جنگ نہ لڑ سکے۔ نہ ہی کوئی شہر فتح کیانہ ہی کسی کافر کو قتل کیا۔بلکہ آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرنے میں مشغول ہوگئے۔یہاں تک کہ مشرق میں کفار اور بلاد شام میں مشرکین اور اہل کتاب ان کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنے لگے۔ یہاں تک کہا جاتا ہے کہ انہوں نے بعض اسلامی شہروں پر بھی قبضہ کرلیا۔ اوربعض کفارکو خیر سگالی کے پیغام بھیجے جانے لگے تاکہ وہ مسلمانوں پر حملہ نہ کریں ۔ اس میں اسلام کی کونسی عزت ہے؟کہ ان کا دشمن انہیں للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہا ہے۔ اوربعض علاقے بھی اس نے قبضہ کرلیے۔ جب کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ باقی تمام ائمہ میں سے کسی ایک کو بھی قوت و سطوت حاصل نہ تھی خصوصا امام منتظر کو۔بلکہ جو لوگ اس کی امامت کا اعتقاد رکھتے ہیں ان کے نزدیک یہ انتہائی خوفزدہ اور عاجز امام ہیاور ساڑھے چارس وسال سے بھاگ کر کہیں چھپ گیا ہے۔یہ امام نہ ہی کسی کو کوئی ہدایت کی بات بتا سکا۔ اور نہ ہی امر بالمعروف کرسکا اور نہ ہی نہی عن المنکر۔ نہ ہی کسی مظلوم کی مدد کی اور نہ ہی کسی ایک مسئلہ میں کوئی فتوی دیا۔ نہ ہی کسی جھگڑے میں کوئی فیصلہ کیا۔ نہ ہی اس کے وجود کا کوئی اتہ پتہ ہے۔ اگر اس امام کو موجود ما ن بھی لیا جائے تو اس سے کونسا فائدہ حاصل ہوا؟ چہ جائے کہ اس کی وجہ سے اسلام کوغلبہ نصیب ہو۔ نبی کریم بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبردی ہے کہ:اسلام غالب رہے گا۔اوریہ امت صراط مستقیم پر رہے گی یہاں تک کہ بارہ خلفا جانشین ہوجائیں ۔اگر ان سے وہ بارہ مراد ہیں جن کا آخری امام منتظر ہے اور ان کے نزدیک وہ ابھی تک موجود ہے۔یہاں تک کہ اس کا ظہور ہوگا۔اسلام بنو امیہ اور بنو عباس کے دور میں غالب اور عزیز تھا۔اور مشرق و مغرب سے کفار کا خروج ہوا اور انہوں نے جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ کیا اس کی تفصیل کے بیان کا یہ موقع نہیں اور اسلام آج تک غالب اور عزیز ہے۔ یہ تو اس حدیث کی دلالت کے خلاف ہے۔ مزید برآں امامیہ کے ہاں اسلام وہی ہے جس پر وہ لوگ قائم ہیں ۔ جب کہ یہ فرقہ پوری امت اسلامیہ کے تمام فرقوں سے زیادہ ذلیل اور راندہ درگاہ رہا ہے۔اہل اھوا میں سے کوئی بھی فرقہ روافض سے بڑھ کر ذلیل نہیں ہے ۔ اور نہ ہی کوئی ان سے زیادہ اپنی بات کو چھپانے والا اور بات بات میں تقیہ کرکے دھوکہ دینے والا ہے۔ ان کے خیال کے مطابق-حدیث میں واردبارہ امام-شیعہ کے بارہ امام ہیں ۔جب کہ یہ لوگ انتہائی درجہ کی ذلالت ورسوائی کا شکار ہیں ۔ تو پھر ان کے اس گمان کے مطابق اسلام کو ان بارہ ائمہ کی وجہ سے کونسی عزت اور غلبہ نصیب ہوا۔ بہت سارے یہودی جب
Flag Counter