Maktaba Wahhabi

535 - 764
انحراف اور برسر منبر آپ پر سب و شتم کرناہے۔اس کی وجہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ان لوگوں کے مابین پیش آنے والے قتال اورجنگ وجدل کے واقعات ہیں ۔ مگر اس کے باوجود وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یا آپ کے محبین میں سے کسی ایک کو کافر نہیں کہتے تھے۔ جب کہ شیعان علی میں ایسے لوگ تھے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اورامت کو کافر کہتے اکابر صحابہ پر لعنت کرتے تھے۔یہ جرم شیعان عثمان رضی اللہ عنہ کے جرم سے ہزار گنا بڑھ کر ہے۔ شیعان عثمان رضی اللہ عنہ کافروں سے جنگیں لڑا کرتے تھے۔ جب کہ رافضی کفار سے جنگ نہیں لڑتے۔شیعان عثمان میں کوئی ایک بھی زندیق اور مرتد نہیں تھا۔مگر شیعان علی رضی اللہ عنہ میں اتنے زیادہ زندیق اور مرتد داخل ہوگئے کہ ان کی صحیح تعداد کو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ شیعان عثمان رضی اللہ عنہ نے کبھی کفار سے موالات نہیں کی۔جب کہ رافضی یہود و نصاری اور مشرکین سے دوستی کرکے مسلمانوں کو قتل کرتے ہیں ۔ اس طرح کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں ۔ شیعان عثمان رضی اللہ عنہ میں سے کسی ایک نے بھی نبوت یا الوہیت کا دعوی نہیں کیا۔ جب کہ شیعان علی رضی اللہ عنہ میں داخل ہونے والے بہت سارے لوگوں نے آپ کے معبود برحق اور نبی ہونے کا دعوی کیا ہے۔ شیعان عثمان رضی اللہ عنہ میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہے جس نے آپ کے امام معصوم یا منصوص ہونے کا دعوی کیا ہو۔ جب کہ رافضہ کا یہ ایمان ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ امام منصوص اورمعصوم ہیں ۔شیعان عثمان رضی اللہ عنہ کا حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر تقدیم پر اتفاق ہے۔ جب کہ متأخرین شیعان علی رضی اللہ عنہ میں سے اکثر ان حضرات کی مذمت کرتے ہیں اور انہیں گالیاں دیتے ہیں ۔دوسری طرف روافض کا ان دونوں حضرات سے بغض رکھنے اور مذمت کرنے پر اتفاق ہے۔ جب کہ ان میں سے بہت سارے انہیں کافر بھی کہتے ہیں ۔ جب کہ زیدیہ میں سے بہت سارے لوگ ان دونوں حضرات کی مذمت کرتے ہیں اوران پر سب و شتم اور لعن وطعن کرتے ہیں ۔ جبکہ زیدیہ میں سے جو اچھے لوگ ہیں وہ آپ کو حضرات شیخین رضی اللہ عنہما پر فضیلت و ترجیح دیتے ہیں ۔ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مذمت اور آپ پر دشنام طرازی کرتے ہیں ۔ ایسے ہی شیعان عثمان میں ایسے لوگ بھی تھے جو نماز کو دیر سے پڑھتے؛ ظہر اور عصر میں تأخیر کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ جب بنو عباس کی حکومت قائم ہوگئی تو وہ بنو امیہ کی نسبت نماز کے وقت کا بہت اچھا خیال کرنے لگے۔ مگر خواص شیعان علی رضی اللہ عنہ ائمہ ثلاثہ یا دیگر میں سے کسی ایک کی بھی امامت کا اقرار نہیں کرتے۔اسی لیے وہ نماز ترک کرنے کے معاملہ میں سب فرقوں سے آگے ہیں ۔یہی نہیں بلکہ باقی شرائع کو بھی ترک کرتے ہیں ۔ اور یہ کہ یہ لوگ نہ ہی جمعہ کی نماز پڑھتے ہیں اور نہ ہی باجماعت نماز۔ ان کی مساجد ویران پڑی ہوئی ہیں ۔ یہ لوگ عصر اور عشاء کی نماز میں اتنی تقدیم اور مغرب کی نماز میں اتنی تاخیر کرتے ہیں کہ شیعان عثمان رضی اللہ عنہ کی نسبت یہ لوگ دین سے بہت زیادہ منحرف ہیں ۔ اس پر مصیبت یہ ہے کہ ان کی مساجد تو ویران ہیں مگر درگاہیں آباد ہیں ۔ مشرکین اور اہل کتاب کے نقش قدم پر چل رہے ہیں ان میں اگر کوئی نیک انسان مرجاتا تو اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے۔ پس یہ سبھی ایک ہی کچھ ہیں ۔
Flag Counter