نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو بنی امیہ میں سے ایسے انسان کو بھی اپنا داماد بنایا جس کا مقام و مرتبہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے بہت کم تھا۔ آپ نے ابو العاص بن ربیع رضی اللہ عنہ کو اپنی بڑی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا شادی کرکے دیدی تھی۔اور اس کے ساتھ سسرالی رشتہ کی شکر گزاری کے الفاظ اس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ پر بطور حجت کے ارشاد فرمائے جب آپ ابو جہل کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتے تھے۔ آپ نے فرمایا تھا:
(( إِن بنِی المغِیرۃ استأذنونِی فِی أن ینکِحوا فتاتہم علِی بن بِی طالِب، وِإنِی لا آذن، ثم لا آذن، ثم لا آذن، إِلا أن یرِید ابن بِی طالِب أن یطلِق ابنتِی ویتزوج ابنتہم۔ واللّٰہِ لا تجتمِع بِنت رسولِ اللّٰہِ وبِنت عدوِ اللّٰہِ عِند رجل بدا، ِإنما فاطِمۃ بضعۃ مِنِی، یرِیبنِی ما رابہا ، ویؤذِینِی ما آذاہا،ثم ذکر صِہرا لہ مِن بنِی عبدِ شمس فأثنی علیہِ وقال:حدثنِی فصدقنِی، ووعدنِی فوفیٰ لِی )) [سبق تخریجہ]
’’بنی ہشام بن مغیرہ نے مجھ سے اپنی بیٹی کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نکاح میں دینے کی اجازت طلب کی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ میں اس کی اجازت نہیں دیتا،میں اس کی اجازت نہیں دیتا،میں اس کی اجازت نہیں دیتا، [آپ نے تین مرتبہ یہ الفاظ دہرائے]۔ البتہ علی رضی اللہ عنہ اگر میری بیٹی کو طلاق دے دیں تو ان کی بیٹی کے ساتھ نکاح کر سکتے ہیں ۔ فاطمہ! میرا جگر پارہ ہے جو اس کو شک میں ڈالتا ہے، وہ مجھے شک میں مبتلا کرتا ہے اور جو چیز اس کو ایذا دیتی ہے وہ مجھے ایذا دیتی ہے۔ پھر آپ نے اپنے ایک داماد کا ذکر کیا جو بنی عبد شمس کے قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے۔آپ نے فرمایا: اس (آپ کے داماد ابوالعاص) نے جب بات کی تو سچ بولا اور جب وعدہ کیا تو اسے پورا کیا۔‘‘
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ سسرالی و دامادی کے تعلق کا بھی یہی حال تھا۔ آپ ہمیشہ قابل تعریف ہی رہے۔ آپ سے کوئی ایسی حرکت نہیں ہوئی جوکہ قابل سرزنش ہو۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اگر ہمارے پاس تیسری بیٹی ہوتی تو ہم اس کی شادی بھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ہی کردیتے ۔‘‘
یہ اس امر کی دلیل ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا دامادی تعلق حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اس تعلق سے زیادہ کامل تھا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ آ پ کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں ۔ اور آپ کے بعد بھی کچھ عرصہ حیات رہیں آپ کی جدائی کا صدمہ اٹھایا۔تو آپ کو وہ فضائل حاصل ہوئے جو دوسری بیٹیوں کو حاصل نہ ہوسکے۔ اور یہ بات عام عادت کے مطابق معلوم ہے کہ چھوٹی سے پہلے بڑی بیٹی کی شادی کی جاتی ہے۔ تو ابو العاص نے پہلے زینب سے مکہ میں شادی کی۔ پھر اس کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت رقیہ اور ام کلثوم رضی اللہ عنہما سے یکے بعد دیگر شادی کی۔
کہتے ہیں : شیعان عثمان رضی اللہ عنہ جو کہ آپ کے ساتھ خاص ہیں ۔ وہ خواص شیعان علی رضی اللہ عنہ سے زیادہ افضل اور زیادہ بہتر ہیں ۔ ان کا شر بہت کم ہے۔ اس لیے کہ شیعان عثمان رضی اللہ عنہ پر جو سب سے بڑی تہمت ہے وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے
|