Maktaba Wahhabi

532 - 764
سے ایک جماعت دوسری جماعت پر زیادتی کرے تو تم(سب)اس گروہ سے جو زیادتی کرتا ہے لڑو۔ یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے ‘اگر لوٹ آئے تو پھر انصاف کے ساتھ صلح کرا دو اور عدل کرو۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے باغیوں سے جنگ شروع کرنے کا حکم نہیں دیا بلکہ اگراہل ایمان کے دو گروہوں کے مابین جنگ واقع ہوجائے تو اللہ کا حکم یہ ہے کہ ان دونوں کے درمیان صلح کروا۔ اور پھر اگر ایک جماعت دوسری پر سرکشی کرے تو اس سے قتال کیا جائے۔مگر یہاں پر تو ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔یہی وجہ ہے کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایاکرتی تھیں : ((ترک الناس العمل بِہذِہِ الآیِۃ)) [1]رواہ مالِک بِِسنادِہِ المعروفِ عنہا ’’ لوگوں نے اس آیت پر عمل کرنے کو ترک کردیا۔‘‘ اکثر علما کرام رحمہم اللہ کا مذہب یہ ہے کہ باغی جب تک امام سے جنگ نہ شروع کریں تو اس وقت تک ان سے قتال کرنا جائز نہیں ۔جیسا کہ خوارج نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کیساتھ کیا تھا۔ اس لیے کہ خوارج سے آپ کے قتال پر تمام علماء کرام رحمہم اللہ کا اتفاق ہے۔ جس کی فضیلت صحیح احادیث سے ثابت ہے ۔بخلاف معرکہ صفین کے۔اس لیے کہ ان لوگوں نے تو حضرت سے جنگ شروع نہیں کی تھی بلکہ آپ کی بیعت سے انکار کردیا تھا۔یہی وجہ ہے کہ ائمہ اہل سنت و الجماعت جیسا کہ امام مالک امام احمد رحمہما اللہ اور دیگر ائمہ کہتے ہیں : ’’خوارج کے ساتھ آپ کی جنگ و قتال ماموربہ تھا جب کہ جنگ جمل اور جنگ صفین فتنہ کی جنگیں تھیں ۔‘‘ اگر کچھ لوگ کہیں : ہم نماز پڑھتے ہیں اور زکواۃ ادا کرتے ہیں ؛ مگر اپنا مال زکوا ۃحاکم وقت کو نہیں دیتے؛اوردیگر واجبات اسلام بھی ادا کرتے ہیں ۔ تو اس صورت میں اکثر علماء کرام کے نزدیک ان لوگوں سے قتال کرنا جائز نہیں ہے۔ جیسا کہ امام ابو حنیفہ اور امام احمد بن حنبل رحمہما اللہ کا مذہب ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مانعین زکواۃ سے جنگ کی تھی اس لیے کہ انہوں نے زکواۃ ادا کرنے سے مطلق طور پر انکار کردیا تھا۔ ورنہ اگروہ لوگ یہ کہتے کہ: ہم اپنے ہاتھوں سے زکواۃ ادا کرتے ہیں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو نہیں دیتے تو اس صورت میں اکثر علماء کرام کے نزدیک قتال جائز نہیں تھا۔ جیسا کہ امام ابو حنیفہ اور امام احمد بن حنبل اور دوسرے علما کرام رحمہم اللہ کا مذہب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف شہروں کے علماء ان (جمل و صفین کی)جنگوں کو فتنہ کی لڑائیاں قرار دیتے تھے۔ لہٰذا جو انسان
Flag Counter