Maktaba Wahhabi

530 - 764
’’لوگوں کی امامت وہ کرائے جو کتاب اللہ کا سب سے زیادہ پڑھنے والا(ماہر)ہو۔ اور اگر کتاب اللہ میں سبھی برابر ہوں تو جو کوئی سنت کا بڑا عالم ہو۔ ‘‘ اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے تمام قرآن جمع اور حفظ کیا۔اور کبھی کبھار ایک رکعت میں پورا قرآن پڑھ لیتے تھے۔ جب کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں اختلاف ہے کہ آپ کو پورا قرآن یاد تھا یا نہیں تھا؟ اور جہاد بالمال جہاد بالنفس پر مقدم ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں ہے: ﴿ جَاہِدُوْا بِاَمْوَالِکُمْ وَ اَنْفُسِکُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ﴾ [التوبۃ41 ] ’’اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرو ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ ہَاجَرُوْا وَجٰہَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِاَمْوَالِہِمْ وَ اَنْفُسِہِمْ اَعْظَمُ دَرَجَۃً عِنْدَ اللّٰہِ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفَآئِزُوْنَ﴾ [التوبۃ20 ] ’’جو لوگ ایمان لائے، ہجرت کی، اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کیا وہ اللہ کے ہاں بہت بڑے مرتبہ والے ہیں ، اور یہی لوگ مراد پانے والے ہیں ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ ہَاجَرُوْا وَ جٰہَدُوْا بِاَمْوَالِہِمْ وَ اَنْفُسِہِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّنَصَرُوْٓا اُولٰٓئِکَ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ﴾ [الأنفال:72 ] ’’جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیااور جن لوگوں نے ان کو پناہ دی اور مدد کی ؛یہ سب آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں ۔‘‘ اس لیے کہ لوگ تو اپنے مال کی حفاظت کے لیے لڑتے ہیں ۔ اور جہاد بالمال کرنے والا حقیقت میں اپنا مال اللہ کی راہ خرچ کرتا ہے جب کہ جہاد بالنفس کرنے والے کو اپنی ذات کی نجات کی امید ہوتی ہے۔ کبھی اسے میدان جہاد میں شہادت نصیب ہوتی ہے (اور کبھی وہ غازی بن جاتا ہے)۔یہی وجہ ہے کہ بہت سارے قتال پر قدرت رکھنے والے لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے لیے بذات خود لڑنا تو بڑا آسان ہوتا ہے مگروہ مال اتنی ہی آسانی سے نہیں نکال سکتے۔ حالانکہ یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ وہ اپنے مال اور جان کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کررہے ہوتے ہیں ۔ لیکن ان میں سے بعض کا جہاد بالمال سے بہت بڑا کردار ہوتا ہے اور بعض کا جہاد بالنفس سے بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔ مزید برآں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فتوحات اسلامیہ میں بذات خود ایسی تدابیر کرتے رہے جن کا موقع حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نصیب میں نہیں آیا۔ایسے ہی آپ نے حبشہ کی طرف بھی ہجرت کی جب کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ شرف نہ مل سکا ۔آپ صلح حدیبیہ کے موقع پر مکہ مکرمہ تشریف لے گئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایسا نہیں کیا۔ اورنبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے آپ
Flag Counter