Maktaba Wahhabi

529 - 764
وہ لوگ ایسا کرنے پر قادر تھے اوروہ کوئی بھی کام کرتے تو امت کی بہتری کے لیے کرتے تھے اپنے نفس کے لیے نہیں ۔ تو پھر اس صورت میں یہ جائز نہیں رہتا کہ وہ امت کے مصلحت یعنی افضل کو ولایت کی تفویض کو جان بوجھ کر چھوڑ دیں ۔ اس لیے کہ وکیل اور ولی اورغیر کے لیے تصرف کرنے والے کے لیے جائز نہیں جس نے اسے اپنے کام پر امین بنایا ہے اس کی مصلحت کو ترک کردے۔ اس کے باوجود کہ وہ مصلحت کے حاصل کرنے پر قادر بھی ہو۔ تو پھر اس صورت میں کیا کہا جاسکتا ہے جب وہ دونوں باتوں پر برابر کی قدرت رکھتا ہو۔ دوسری بات:اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام مخلوق میں سب سے افضل تھے۔ جو انسان بھی آپ سے جتنا مشابہ ہو وہ اس دوسرے سے اتنا ہی افضل ہوگا جو ایسا نہ ہو۔ یہ خلافت خلافتِ نبوت تھی۔ آپ کوئی بادشاہ نہیں تھے۔ پس جو کوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ بنا اور آپ کا قائم مقام ہوا ‘وہ آپ سے زیادہ مشابہت رکھتا تھا۔ اورجو آپ سے مشابہت زیادہ رکھتا ہو وہی افضل بھی ہو گا۔ پس جس کا جانشین دوسروں کی نسبت اس کے زیادہ مشابہ ہوتو مشابہت رکھنے والا افضل ہوگا۔ پس یہ خلیفہ یا جانشین افضل ٹھہرا۔جب کہ اس میں نظری طریقہ یہ ہے کہ :علما کرام نے لکھا ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ قرآن کے بڑے عالم تھے۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سنت کے بڑے عالم تھے۔ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے مال سے بہت بڑا جہاد کیا جب کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی ذات کیساتھ بہت بڑا جہاد کیا ۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حکومت سے بے نیاز اور زاہد تھے۔ جب کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ مال و دولت سے بے نیاز اور زاہد تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ خون خرابے سے بہت بچا کرتے تھے جب کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ مال سے بچا کرتے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جہاد بالنفس میں بھی حصہ لیا او ر اس میں صابر و ثابت رہے۔لیکن آپ نے اس وقت تک قتال نہیں کیا جب تک کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ایسا ہی مقام نہیں مل گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((المجاہِد من جاہد نفسہ فِی ذاتِ اللّٰہ)) [1] ’’مجاہد وہ ہے جو اللہ کی راہ میں اپنی جان کیساتھ جہاد کرے۔‘‘ حکومت میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی سیرت و کردار حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نسبت زیادہ اکمل تھا۔تواس سے ثابت ہوا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ افضل ہیں اس لیے کہ قرآن کا علم سنت کے علم سے زیادہ معظم اور اہم ہے۔ صحیح مسلم میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یؤم القوم أقرأہم لِکِتابِ اللّٰہِ، فِإن کانوا فِی القِرأۃِ سواء فأعلمہم بِالسنۃ)) [2]
Flag Counter