Maktaba Wahhabi

513 - 764
بہت سارے متاخرین کے ہاں خوارق ہی بذات خود مقصود ومطلوب ہوتی ہیں اور وہ اس غرض کے لیے بہت زیادہ عبادت کرتا ہے بھوک برداشت کرتا ہیرات جگے کرتا اور خلوت میں رہتا ہے تاکہ اسے بھی مکاشفات تثیرات وغیرہ حاصل ہوجائیں ۔جیسا کہ کوئی انسان کوشش کرکے بادشاہ تک پہنچتا ہے تاکہ وہاں سے کچھ مال وغیرہ حاصل کرسکے۔بہت سارے لوگ اپنے مشائخ کی تعظیم صرف اسی وجہ سے کرتے ہیں ۔جیسا کہ بادشاہوں اور امیر طبقہ کی تعظیم ان کی شاہی اور مال کی وجہ سے کی جاتی ہے۔اس قسم کے لوگوں کے بارے میں بعض لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی افضل ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے لوگ اکثر طورپر پیغام رسالت اور اللہ اس کے رسول کے احکام سے خارج ہوجاتے ہیں اور اپنے ذوق و ارادہ کے مطابق کام کرتے ہیں ۔ یہ لوگ سلب احوال کے بعد سلب اعمال اور ادائے فرائض اور پھر ایمان سے محروم ہوجاتے ہیں ۔جیساکہ اگر کسی انسان کو حکومت اور مال مل جائے پس وہ اس مال و ملک کی وجہ سے شریعت اور اللہ اوراس کے رسول کی اطاعت سے خارج ہوجائے اپنی خواہشات کی پیروی کرنے لگ جائے اورلوگوں پر ظلم کرنے لگ جائے تو اس کی سزا اسے یہ ملے گی کہ:یاتو اسے اس کے منصب سے معزول کردیا جائے گا۔ یا پھر اس پر دشمن کا خوف مسلط کردیا جائے گا۔ یا پھر اسے فقیر و تنگدست کردیا جائے گا یا ان کے علاوہ کوئی اور سزا بھی مل سکتی ہے۔دنیا میں نفس کے لیے ظاہری و باطنی طور پر اللہ تعالیٰ کی محبت و رضامندی پر استقامت مقصود ہوتی ہے۔ پس جب بھی انسان اللہ اور اس کے رسول کی رضا کے زیادہ تابع ہوگااللہ اور اس کے رسول کا زیادہ اطاعت گزار ہوگا۔ وہ اتنا ہی افضل ہوگا۔ پس جس انسان کو ایمان و یقین اور اطاعت کا مقصود بغیر کسی خارق یا کرامت کے حاصل ہوجائے تو اسے کسی خارق کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جیساکہ صدیق امت حضرت ابوبکر عمرو عثمان وعلی و طلحہ وزبیر رضی اللہ عنہم اور ان کے امثال سابقین اولین کے لیے جب واضح ہوگیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں تو یہ لوگ آپ پر ایمان لے آئے۔انہیں کسی خارق(معجزہ یا کرامت)کی ضرورت نہ رہی۔جیسے کہ ان لوگوں کو ایسی چیزوں کی ضرورت تھی جنہیں ان حضرات جیسی معرفت حاصل نہ ہوسکی تھی۔ معرفت حق کے متعدد اسباب ہیں ۔ہم نے ان کے بارے میں کئی ایک مواقع پر آگاہ کیا ہے۔خصوصا عقیدہ رسالت اور دلائل نبوت پر بحث کرتے ہوئے ہم نے بیان کیا تھا کہ رسول کی سچائی کی معرفت حاصل کرنے کے کئی طریقے ہیں ۔ اور معجزات کا طریقہ بھی ان طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے۔ اور جن مناظرین نے یہ کہا ہے کہ معجزہ کے بغیر رسول کی تصدیق ممکن نہیں ؛اس کی یہ بات بالکل اسی طرح ہے جیسے کوئی کہے کہ : ’’اللہ تعالی کی معرفت صرف کائنات کے پیدا ہونے سے ہی حاصل ہوسکتی ہے۔‘‘[1] یہ بات اور اس طرح کی دیگر باتیں وہ مناظرین کرتے ہیں جو علم کی کسی خاص قسم کوکسی متعین دلیل کے ساتھ خاص کرتے ہیں کہ اس کے بغیر یہ حاصل نہیں ہوسکتا۔ جس کی وجہ سے لوگ تفرقہ میں پڑ گئے ۔ایک گروہ ان کی موافقت کرتے
Flag Counter