Maktaba Wahhabi

505 - 764
جو حق کے قریب ہوگا وہ قتل کرے گا۔‘‘ مثلاً حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ والی حدیث؛کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بشارت دی تھی: ’’تمہیں ایک باغی جماعت قتل کرے گی۔‘‘ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ جیسے صحابی سے ثابت شدہ اس صحیح حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے اصحاب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے اصحاب کی نسبت حق کے زیادہ قریب تھے۔تو پھر اگر یہ مذکورہ بالا واقعہ بھی صحیح ہوتا تو اسے روایت کیوں نہ کیا جاتا؟ اس قسم کی روایت نہ تو حسین نے بیان کی؛ اور نہ ہی ان کے بھائی عمر نے اور نہ ہی علی نے۔اگر ایسا واقعہ حقیقت میں پیش آیا ہوتا سے پھر اسے آپ سے دیگر روایات نقل کرنے والے معروف شاگرد اسے بھی روایت کرتے۔ اس لیے کہ یہ تو بہت بڑا معاملہ تھا۔ شیعہ مصنف نے کہا ہے:جب کہ اس کی امیر المومنین سے روایت اس طرح ہے :ہمیں ابو العباس الفرغانی نے خبر دی انہیں ابو الفضل شیبانی نے خبر دی ان سے رجا ء بن یحی سامانی نے حدیث بیان کی۔ ان سے ہارون بن مسلم بن سعید نے سامرا کے مقام پر دوسو چالیس ہجری میں حدیث بیان کی ان سے عبداللہ بن عمرو بن اشعث نے وہ داؤد بن الکمیت سے روایت کرتے ہیں وہ اپنے چچا مستہل بن زید سے وہ ابو زید بن سہلب سے وہ جویریہ بنت مسہر سے وہ کہتی ہے: ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے جویریہ!بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوا کرتی تھی اور ان کا سرمیری گود میں ہوا کرتا تھا۔ پھر پوری روایت بیان کی۔ میں کہتا ہوں : اس کی سند پہلی سند سے بھی زیادہ ضعیف ہے۔ اس میں ایسے مجہول راوی ہیں جن کی عدالت و ضبط کے بارے میں کوئی نہیں جانتا۔ پھر یہ راوی اس کو روایت کرنے میں بھی منفرد ہیں ۔اگر حضرت علی نے ایسا کچھ فرمایا ہوتا تو آپ کے معروف ساتھیوں میں سے بھی کوئی ایک اس کو نقل کرتا۔ ایسی اسناد اور پھر ایسی عورت سے نقل کرنا جس کے حال کے بارے میں کوئی نہیں جانتا اور نہ ہی اس سے نقل کرنے والے راویوں کے حالات کوئی جانتا ہے۔ان کی صفات و کردار تو دور کی بات ہے ان کی شخصیات کے بارے میں بھی کوئی نہیں جانتا۔ اس طرح کے راویوں کی نقل سے حدیث کی صحت ثابت نہیں ہوتی۔نیز اس روایت میں کچھ ایسی باتیں بھی ہیں جو اس سے زیادہ بہتر سند کے ساتھ ثابت روایت سے متناقض ہیں ۔ حالانکہ دونوں ہی باتیں جھوٹ ہیں ۔ اس لیے کہ مسلمانوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں وہ احادیث بھی روایت کی ہیں جواس سے کم درجہ کی ہیں ۔لیکن اہل علم اور محدثین میں سے کسی نے اس روایت کو نقل نہیں کیا ۔ محدثین کی ایک جماعت نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل میں تصنیفات لکھی ہیں ۔جیسا کہ امام احمد رحمہ اللہ نے بھی آپ کے فضائل میں کتاب لکھی ہے۔ اورامام ابو نعیم نے بھی آپ کے فضائل مرتب کیے ہیں ۔ اور اس میں بہت ساری ضعیف روایات بھی ذکر کی ہیں ۔ لیکن یہ روایت انہوں نے ذکر نہیں کی۔ اس لیے کہ دوسری رویات کے برعکس
Flag Counter