حدثنا یحی بن یزِید بنِ عبدِ الملِکِ النوفلِی، عن أبِیہِ، قال: حدثنا داود بن فراہِیج، عن عِمارۃ بنِ فرو، عن أبِی ہریرۃ رضِی اللہ عنہ....وذکرہ۔۔ قال المصنِف: اختصرتہ مِن حدیث طوِیل))
میں کہتا ہوں : یہ انتہائی اندھیری سند ہے۔ اس سند سے اہل علم کے ہاں کوئی بھی چیز ثابت نہیں ہوتی۔بلکہ اس کا جھوٹ ہونا کئی وجوہات کی بنا پر معروف ہے۔ اس کی سند میں داؤد بن فراہیج ضعیف ہے۔ امام شعبہ رحمہ اللہ اسے ضعیف کہا کرتے تھے ۔ اور امام نسائی نے فرمایا ہے: ’’ ضعیف الحدیث ہے۔ اس کی سند ثابت نہیں ہوتی۔ اس لیے کہ اس میں یزید بن عبدالملک النوفلی ہے۔ جو کہ اسے عمار سے روایت کررہا ہے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس کی احادیث مشتبہ ہوتی ہیں ‘ ان میں اصل میں کچھ بھی نہیں ہوتا۔یہ انتہائی ضعیف راوی ہے۔
امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ضعیف اور متروک الحدیث ہے۔
امام دار قطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ....بہت بڑا منکر حدیث ہے۔
امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس کے پاس منکر روایات ہیں ۔
امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اسے ضعیف بھی کہا ہے ۔
اگریہ روایت اس نے ابراہیم بن سعید الجوہری سے نقل کی ہے تو پھر آفت کا اصل سبب یہی ہے۔اور اگریہ کہا جائے کہ اس کی سند نہ ہی ابراہیم بن سعید تک ثابت ہوتی ہے اورنہ ہی ابن حوصاء تک ؛ اس لیے کہ اصل میں یہی دونوں [اس روایت کے] معروف راوی ہیں ۔اور ان کی روایات بھی بڑی مشہور و معروف ہیں ‘ ان کے بعد لوگوں کی ایک جماعت نہیں انہیں روایت کیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب پہلی سند سے ابن حوصاء روایت کرتا ہے تواس کے راوی معروف ہیں ۔لیکن آفت تو اس کے بعد کے لوگوں میں ہے۔جب کہ یہ دوسری روایت ابن حوصاء سے پہلے معروف ہی نہیں ۔ اگر اس کو بالفرض ثابت بھی مان لیں تو پھر ماننا پڑے گا کہ یہ آفت اس کے بعدواقع ہوئی ہے۔
ابو الفرج ابن جوزی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ : ابن مردویہ نے اسے داؤد بن فراہیج کی سند سے روایت کیا ہے۔ اور اس نے ابن فراہیج کا ضعف کا بھی ذکر کیا ہے۔
شیعہ مصنِف نے کہا ہے:اس حدیث کی روایت حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے اس سند کے ساتھ ہے:
((فأخبرنا محمد بن ِإسماعِیل الجرجانِی کِتابۃ، أن أبا طاہِر محمد بن علِی الواعِظ أخبرہم، أنبأنا محمد بن أحمد بنِ منعِم، أنبأنا القاسِم بن جعفرِ بنِ محمدِ بنِ عبدِ اللّٰہِ بنِ محمدِ بنِ عمر، حدثنِی أبِی، عن أبِیہِ محمد، عن أبِیہِ عبدِ اللّٰہِ، عن أبِیہِ محمد، عن أبِیہِ عمر قال: قال الحسین بن علِی: سمِعت أبا سعِید الخدرِی یقول: دخلت علی رسولِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِإذا رأسہ فِی حِجرِ علِی، وقد غابتِ الشمس، فانتبہ
|