چھٹی بات:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا مجاب [مقبول ]ہوتی ہے۔جب کہ یہ دعا قبول نہیں ہوئی۔تو اس سے معلوم ہوا کہ یہ اصل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا نہیں ہے۔یہ بات سبھی لوگ جانتے ہیں کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو لوگ اس وقت تین گروہوں میں بٹ چکے تھے۔ایک گروہ ان لوگوں کا تھا جو آپ سے مل کر لڑرہے تھے۔دوسرا گروہ وہ ہے جو آپ سے لڑ رہا تھا۔ اور تیسرا گروہ وہ تھا جو بالکل الگ تھلگ ہوکر بیٹھ گئے تھے ۔ان میں اکثر سابقین اولین تھے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ بعض سابقین اولین نے قتال میں حصہ لیا تھا۔ابن حزم نے لکھا ہے کہ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو ابو الغادیہ رضی اللہ عنہ نامی صحابی نے قتل کیا تھا۔ یہ ابو الغادیہ رضی اللہ عنہ سابقین اولین میں سے ہیں ؛ اور ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے بیعت رضوان میں حصہ لیا تھا۔ ان تمام کے بارے میں صحیحین میں ثابت ہے کہ ان میں سے کوئی بھی جہنم میں نہیں جائے گا۔
صحیح مسلم میں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم یہ ارشاد ہے:
’’درخت کے نیچے بیعت کرنے والوں میں سے کوئی بھی آگ میں نہیں جائے گا۔‘‘[1]
صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کے غلام نے کہا:
’’ اے اللہ کے رسول!اللہ کی قسم ! حاطب ضرور جہنم میں جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ تم جھوٹ کہتے ہو ۔ بیشک حاطب بدر اور حدیبیہ میں شریک ہوا تھا۔‘‘[2]
حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ نے مشرکین کو خط لکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارادہ کی خبر دی تھی۔ ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی:
﴿ ٰٓیاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّی وَعَدُوَّکُمْ اَوْلِیَآئَ تُلْقُوْنَ اِِلَیْہِمْ بِالْمَوَدَّۃ﴾ (الممتحنۃ:۱)
’’اے مؤمنو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ؛ تم دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو۔‘‘
حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ اپنے غلاموں کے ساتھ سخت سلوک کرتے تھے اسی وجہ سے ایک غلام نے مذکورہ بالا بات کہی تھی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جھٹلاتے ہوئے ارشاد فرمایا:
’’ وہ بدر میں اور حدیبیہ میں شریک ہو چکا ہے ۔‘‘
صحیح مسلم میں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم یہ ارشاد ہے:
’’درخت کے نیچے بیعت کرنے والوں میں سے کوئی بھی آگ میں نہیں جائے گا۔‘‘ [3]
ان میں وہ لوگ بھی تھے جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے قتال کیا ؛ جیسے حضرت طلحہ وزبیر رضی اللہ عنہما؛ اگرچہ ان میں حضرت عمار رضی اللہ عنہ کے قاتل بھی تھے ؛جو دوسروں کی نسبت زیادہ آگے نکل گئے تھے۔
|