ایک یہودی نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا تھا : اے امیر المؤمنین ! تمہاری کتاب قرآن مجید میں ایک آیت ہے جسے تم پڑھتے ہو؛ اگر ہم یہودیوں پر وہ آیت نازل ہوئی ہوتی تو ہم اس دن کوعید کا دن بنالیتے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا : وہ کون سی آیت ہے ؟ تو یہودی نے کہا: اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان :
﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا ﴾
تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں جانتا ہوں یہ آیت کس دن نازل ہوئی اور کس جگہ پر نازل ہوئی ؛ یہ آیت عرفہ کے دن میدان عرفات میں نازل ہوئی۔اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں وقوف کیے ہوئے تھے۔‘‘
یہ روایت کئی دوسری اسناد کے ساتھ بھی مشہور ہے ۔او راہل اسلام کی کتابوں : صحاح؛ مسانید؛ معاجم اور سنن؛ تفاسیر اور سیرت میں یہ روایت نقل کی گئی ہے۔یہ آیت غدیر خم کے واقعہ سے[ نوروز] پہلے نو ذوالحجہ کو اس وقت نازل ہوئی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں قیام پذیر تھے؛ تو پھر یہ کہنا کیسے درست ہے کہ یہ آیت غدیر خم کے موقع پر نازل ہوئی۔
چوتھی بات:....اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت کی طرف کسی طرح کا بھی کوئی اشارہ بھی نہیں پایا جاتا۔بلکہ اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس دین کے مکمل ہونے اور اہل ایمان پر اس کی نعمت کے پورا ہونے اور دین اسلام پر رضامندی کی خبر دی گئی ہے۔ نظر بریں شیعہ کا یہ دعویٰ کہ قرآنی دلائل سے امامت علی کا ثبوت ملتا ہے صاف جھوٹ ہے۔ [البتہ صحیح احادیث سے انھیں اس بات کا ثبوت پیش کرنا چاہیے]۔
٭ اگرشیعہ کہیں کہ حدیث اس پر دلالت کرتی ہے ۔
تو ان سے کہا جائے گاکہ : اگر حدیث صحیح سند سے ثابت ہوتو پھر دلالت حدیث سے ہوگی؛ آیت سے نہیں ہوگی۔اور اگر حدیث صحیح نہ ہوئی تو پھر اس کے لیے نہ ہی آیت میں کوئی حجت ہے اور نہ ہی حدیث میں ۔
پس دونوں لحاظ سے اس آیت میں کوئی دلیل نہیں پائی جاتی۔اس سے مذکورہ روایت کا جھوٹ ہونا بھی ظاہر ہوجاتا ہے ۔اس لیے کہ [شیعہ مصنف نے ] نزول آیت کا سبب اس روایت میں بیان کیا ہے ‘ حقیقت میں یھاں پراس کی کوئی دلیل نہیں پائی جاتی۔
پانچویں بات:....اس روایت میں مذکور الفاظ : اللہم وال من والاہ و عاد من عاداہ وانصر من نصرہ و اخذل من خذلہ ۔‘‘[1]
’’یا اﷲ جو علی سے دوستی رکھے توبھی اس سے دوستی رکھ۔ جو اس سے دشمنی رکھے توبھی اس سے دشمنی رکھ؛جو اس کی مدد کرے تو بھی اس کی مدد کر اور جو اس کی نصرت و تائید سے ہاتھ کھینچ لے تو اس کی مدد نہ کر۔‘‘
باتفاق محدثین [یہ الفاظ]جھوٹ ہیں ۔البتہ اس سے پہلے کے الفاظ: ’’مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ ؛ ’’جس کا میں مولی ہوں علی بھی اس کا مولی ہے ‘‘ کے بارے میں ہم اپنی جگہ پر ان شاء اللہ تفصیل سے گفتگو کریں گے۔
|