Maktaba Wahhabi

496 - 764
احادیث مبارکہ روایت کرنے میں مامون عالم ہو۔ اسما بنت عمیس رضی اللہ عنہا حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں ۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے نکاح میں آئیں ۔ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نکاح میں آئیں ۔ اور ان میں سے ہر ایک کی ان سے اولاد بھی ہے۔یہ سبھی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتے تھے۔ مگر ان میں سے کسی ایک نے بھی یہ روایت نقل نہیں کی۔اسما ء رضی اللہ عنہا کے بیٹے محمد جو کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سوتیلے بیٹے یعنی لے پالک تھے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ان کی محبت بہت مشہور ہے مگر اس کے باوجود آپ نے تو حضرت اسما رضی اللہ عنہا سے یہ روایت نقل نہیں کی۔ مزید برآں کہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہ پہلے جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں ۔اور ان کے ساتھ حبشہ میں مقیم تھیں ۔ آپ فتح خیبر کے بعد حبشہ سے مدینہ وارد ہوئیں ۔ اس قصہ میں بیان کیا جارہا ہے کہ یہ واقعہ غزوہ خیبر کے موقع پر ارض خیبر میں پیش آیا۔اگراس کو صحیح مان لیا جائے تو خیبر کے بعد کا واقعہ ہوسکتا ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ خیبر کے موقع پر اہل حدیبیہ موجود تھے ان کی تعداد چودہ سوتھی۔لشکر کی یہ تعداد اس وقت بڑھ گئی جب حضرت جعفر رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور دیگر لوگ حبشہ سے حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے ساتھ کشتی میں تشریف لے آئے۔نیز اہل خیبر میں سے جو لوگ مسلمان تھے اور آپ کے ساتھ مل گئے تھے ان کی وجہ سے بھی لشکر کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔ مگر ان میں سے کسی ایک نے بھی یہ روایت نقل نہیں کی۔ اس سے قطعی طورپر یقین حاصل ہوجاتا ہے کہ یہ قصہ محض من گھڑت اور جھوٹ کا پلندہ ہے۔ یہاں پر اس قصہ کے راوی فضیل اور اس کے بعدکے راویوں پر اس صورت میں تنقید وارد ہوتی ہے جب یہ یقین ہو جائے کہ انہوں نے یہ واقعہ روایت کیا ہے۔ وگرنہ ان تک اس قصہ کی سند کے موصول ہونے میں نظر ہے۔[1] اس لیے کہ پہلا راوی جوکہ فضیل سے روایت کرتا ہے وہ حسین بن حسن الاشقر کوفی ہے۔[2] امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :اس کے پاس منکر روایات ہیں ۔ امام نسائی اور دار قطنی رحمہما اللہ فرماتے ہیں : قوی راوی نہیں ہے ۔ امام ازدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ضعیف ہے۔ علامہ سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : حسین الاشقر غالی شیعہ اور صحابہ کرام کو گالیاں دینے والوں میں سے ہے۔ ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : منکر احادیث روایت کرتا ہے۔جوکہ میرے نزدیک بہت بڑی آزمائش ہیں ۔کوفہ کے ضعیف راویوں کی ایک جماعت اپنی ضعیف روایات کو اسی کی طرف منسوب کیا کرتے تھے۔
Flag Counter