Maktaba Wahhabi

474 - 764
بن مسلمہ و زید بن ثابت وابوہریرہ و عمر ان بن حصین اور ابوبکرہ اور دیگرصحابہ رضی اللہ عنہم نے ترک قتال کا موقف اختیار کیا تھا۔ [یہ اکابر اپنے موقف کے اثبات میں نصوص کتاب و سنت سے استناد کرتے ہیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔] ایک فتنہ بپا ہو گا جو شخص اس میں بیٹھ رہے گا وہ کھڑا ہونے والے سے افضل ہو گا۔[1] جوکچھ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے کیا وہ عنداللہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے فعل سے زیادہ افضل تھا۔ مگر یہ دونوں بھائی جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں ۔ حق یہ ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کومظلومیت کے ساتھ شہید کیا گیا۔ آپ کے قتل ہونے کے بعد لوگ تین گروہوں میں بٹ گئے : پہلاگروہ : ان کا خیال ہے کہ آپ کو حق پر قتل کیا گیا ہے۔ ان کی دلیل یہ صحیح حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من جائکم وأمرکم علی رجلٍ واحِدٍ یرِید أن یفرِق بین جماعتِکم فاضرِبوا عنقہ بِالسیفِ کائِنا من کان)) [2] ’’ جو کوئی تمہارے پاس آئے اور تمہارے معاملات کی زمام کار ایک آدمی کے ہاتھ میں ہو؛ وہ تمہاری جماعت میں تفرقہ ڈالنا چاہتا ہو تو تلوار ماردو ؛ بھلے وہ کوئی بھی ہو۔‘‘ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ : حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا ظہور اس وقت ہوا جب لوگ ایک حاکم پر متحد ہوچکے تھے ‘اور آپ لوگوں کی جماعت میں تفریق ڈالنا چاہتے تھے۔ دوسرا گروہ:....ان کاخیال ہے کہ جن لوگوں نے آپ کو قتل کیا وہ کافر تھے ؛ بلکہ ان کا عقیدہ ہے کہ جو کوئی آپ کے امام برحق ہونے کا عقیدہ نہ رکھے وہ بھی کافر ہے۔ تیسرا گروہ: ....یہ اہل سنت والجماعت ہیں - انکاایمان ہے کہ آپ کو مظلومیت کے ساتھ شہید کیا گیا۔اور مذکورہ بالا حدیث کسی طرح بھی آپ پر صادق نہیں آتی۔کیونکہ آپ نے پہلے اپنے چچازاد حضرت عقیل رضی اللہ عنہ کو کوفہ بھیجا تھا ۔ اور انہیں ایک گروہ کے بیعت کرنے کے بعد قتل کردیا گیا۔ آپ نے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں واپس اپنے ملک جانے دیا جائے۔ لیکن آپ کی راہ میں وہ لوگ آڑے آئے جنہوں نے حضرت عقیل رضی اللہ عنہ کو قتل کیا تھا۔آپ نے ان سے بھی یہی مطالبہ کیا کہ یا توخود انہیں یزید کے پاس جانے دیا جائے ؛یا پھر انہیں واپس مدینہ جانے دیا جائے؛یا پھر انہیں کسی محاذ جہاد پر جانے دیا جائے ۔ مگر ان ظالموں نے آپ کا ایک مطالبہ بھی تسلیم نہ کیا۔بلکہ آپ سے مطالبہ کیا کہ آپ گرفتاری پیش کریں تاکہ آپ قیدی کی صورت میں یزید کے پاس پیش کیا جائے۔ یہ بات باتفاق مسلمین معلوم ہے کہ آپ پر ایسا کرنا واجب نہ تھا؛ بلکہ ان لوگوں پر واجب تھا کہ حضرت کے مطالبات
Flag Counter