Maktaba Wahhabi

468 - 764
ایسے ہی وہ تمام روایات جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ دیگر صحابہ کے بارے میں روایت کی جاتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کوئی خاص علم باطن سکھایا تھا؛ یہ تمام باتیں باطل ہیں ۔ یہ اس روایت کے منافی نہیں ہے جسے صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا گیا ہے آپ فرماتے ہیں : ((حفظت من رسول اللہ رضی اللہ عنہم وعائین فأما أحدہما فبثثتہ وأما الآخر فلو بثثتہ قطع ہذا البلعوم )) [1] ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو ظرف(علم کے)یاد کرلیے ہیں ، ان میں سے ایک کو تو میں نے ظاہر کردیا، اور دوسرے کو اگر ظاہر کروں تو کھانے کی رگ کاٹ لی جائے ۔‘‘ بلاریب یہ حدیث صحیح ہے۔ اور اس میں کوئی ایسی چیز بھی نہیں ہے جس سے ظاہر ہوتا ہو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو کوئی خاص علم سکھایا ۔بلکہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ دوسرے صحابہ سے زیادہ یاد رکھنے والے تھے۔ اس لیے آپ نے وہ چیزیں یاد رکھیں جو دوسرے صحابہ یاد نہ رکھ سکے۔ ایسے ہی صحیحین میں ہے کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ اللہ کی قسم !میں لوگوں میں سب سے زیادہ ان فتنوں کو جانتا ہوں جو میرے اور قیامت کے درمیان پیش آنے والے ہیں ۔ اور مجھے ان فتنوں کے بتانے سے صرف یہی بات مانع ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض راز کی باتیں مجھے بتائی ہیں جنہیں میرے علاوہ کسی سے بھی ذکر نہیں کیا۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنوں کے بارے میں فرمایا اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مجلس میں تھے جس میں میں بھی موجود تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنوں کو شمار کرتے ہوئے ....حذیفہ نے کہا:’’ میرے علاوہ باقی سب قوم مجلس اب اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں ۔‘‘[2] صحیحین میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے ؛ اوراس کھڑے ہونے کے وقت سے لے کر قیام قیامت تک کے تمام حالات کو بیان کردیا پس جس نے انہیں یاد رکھا اس نے انہیں یاد رکھا؛ اور جو بھول گیا سو بھول گیا۔‘‘[3] حضرت ابوزید عمرو بن اخطب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز فجر پڑھائی اور منبر پر چڑھے توہمیں خطبہ دیا یہاں تک کہ نماز کا وقت آگیا ؛آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور نماز پڑھائی پھر منبر پر چڑھے اور ہمیں خطبہ دیا؛ یہاں تک کہ عصر کی نماز کا وقت آگیا ۔پھر اترے اور نماز پڑھائی پھر منبر پر چڑھے اور ہمیں خطبہ دیا ۔یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا تو ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام باتوں کی خبر دی جو پہلے ہو چکی ہیں اور جو آئندہ پیش آنے والی تھیں پس ہم
Flag Counter