Maktaba Wahhabi

467 - 764
روایت کرتے ہیں ۔ مگر اس کا حکم مسند کا ہوتاہے ۔جن باتوں کی آپ نے خبر دی ہے ‘یا دوسری اس قسم کی باتیں یا تو انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر بیان کی ہیں یا وہ ان کے کشف پر مبنی ہیں ۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اس طرح کی کئی خبریں دی ہیں ۔ کرامات اولیاء اور ایسی خبروں کے بارے میں جو کتابیں لکھی گئی ہیں ؛ ان میں : امام احمد کی کتاب الزہد۔ ابو نُعَیم کی حِلیۃ الاولیاء ؛ ابن جوزی کی ’’صفوۃ الصفوۃ ‘‘اور ابن ابی الدنیا ،ابو بکر بن خلال اور لالکائی کی کتابوں میں کرامات الاولیاء کا بیان ہے۔ ان حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے پیروکاروں کے قصے بھی ہیں جیسے حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ جو کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے نائب تھے ؛ اور ابو مسلم خولانی؛ اور اس کے بعض اتباع کار۔اور ابی صہباء ؛ عامر بن عبد قیس ؛ اور ان دیگر لوگوں کے قصے ہیں جن سے حضرت علی رضی اللہ عنہ ہزار درجہ افضل ہیں ۔ان میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کی وجہ سے یہ کہہ سکیں کہ یہ انسان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے افضل ہے ؛ پھر خلفاء راشدین کی تو شان ہی نرالی ہے۔ شیعہ مصنف نے غیبی خبروں سے متعلق حضرت علی رضی اللہ عنہ کے جو یہ واقعات تحریر کیے ہیں ؛ ان میں سے کسی ایک واقعہ کی بھی کوئی سند ذکر نہیں کی جس کی وجہ سے اس کی صحت کا پتہ چل سکے۔ان میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کا صحیح ہونا معلوم ہے ؛ اور کچھ چیزوں کا جھوٹ ہونا صاف ظاہر اورواضح ہے۔اور کچھ باتوں کے سچ یا جھوٹ ہونے کا کوئی پتہ نہیں چل رہا ۔ ترک بادشاہ کے بارے میں جو خبر ذکر کی ہے ‘وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ پر جھوٹا الزام ہے۔ اس لیے کہ آپ نے اپنی کامیابی اہل بیت کے کسی شخص کو نہیں سونپی تھی؛ یہ جھوٹ بعد میں آنے والے شیعہ نے گھڑ لیا ہے ۔ [ ہلاکو نے کسی علوی کو ضرر نہیں پہنچایا تھا ] غیب کی خبروں پر مشتمل کتب جو کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ یا اہل بیت کی طرف منسوب ہیں ‘ یہ تمام جھوٹ ہیں ؛ جیسے کتاب ’’الجفر ؛ کتاب البطاقہ وغیرہ دیگر کتابیں ۔ اور ایسے ہی جو علوم حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کیے جاتے ہیں کہ یہ علم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باقی صحابہ کرام کو چھوڑ کر بطور خاص آپ کو بتایا تھا؛ [یہ بھی جھوٹی باتیں ہیں ]۔ ایسے ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ جس کسی دوسرے صحابی کے بارہ میں کہا جاتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باقی صحابہ کرام کو چھوڑ کر انہیں کوئی خاص علم سیکھایا تھا: تو یہ سب باتیں جھوٹ ہیں ۔ صحیح بخاری میں حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا:’’ کیا آپ کے پاس کوئی چیز ہے جو قرآن میں نہیں ۔ اور بعض دفعہ اس طرح کہا گیا کہ جو لوگوں کے پاس نہیں ؟ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس نے دانے کو اگایا اور جان کو پیدا کیا، کہ ہمارے پاس وہی چیز ہے جو قرآن میں ہے سوائے اس فہم کتاب کے جو کسی شخص کو دیا جاتا ہے اور اس کے جو صحیفہ میں ہے۔ میں نے پوچھا صحیفہ میں کیا ہے؟، انہوں نے کہا کہ: دیت اور قیدی کو آزاد کرنے کے متعلق احکام ہیں اور یہ کہ مسلم کافر کے عوض قتل نہ کیا جائے گا۔‘‘[1]
Flag Counter