Maktaba Wahhabi

45 - 764
جاتی۔ خصوصاً جب کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل میں بہت ساری ایسی روایات بھی نقل کی گئی ہیں جن کی کوئی اصل ہی نہیں ۔تو پھر وہ حقانیت اور سچائی کیونکر نقل نہ کی جاتی جسے لوگوں تک پہنچادیا گیا تھا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو حکم دیا تھا کہ وہ جوبات بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں اسے آگے لوگوں تک پہنچائیں ۔ امت کے لیے بھی کسی ایک علمی بات کا چھپانا ہرگز جائز نہ تھا جس کی تبلیغ کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہو۔ ٭ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی۔ اور بعض انصار نے مطالبہ کیا کہ ایک امیر ان میں سے ہو؛ اور ایک امیر مہاجرین میں سے ہو؛ تو اس بات پر انکار کیا گیا۔اور مہاجرین نے کہا کہ : امارت صرف قریش میں ہی ہوسکتی ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کئی ایک متفرق مواقع پر ارشاد فرمائی گئی حدیث نقل کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ امامت صرف قریش میں ہوگی۔‘‘[1] اس مجلس میں یا کسی بھی دیگر موقع پر کسی ایک نے بھی یہ نہیں کہا کہ امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حق ہے۔ مسلمانوں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کی؛ بیعت کرنے والوں میں اکثر لوگ بنو عبدمناف -بنو امیہ اور بنو ہاشم وغیرہم -سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کا بڑا مضبوط میلان حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف تھاکہ آپ کوولایت کے لیے اختیار کیا جائے۔مگر ان میں سے کسی ایک نے بھی یہ نص ذکر نہیں کی۔اور معاملہ ایسے ہی حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہما کے دور میں بھی رہا ۔ اورپھر آپ کے عہد میں جب آپ خلافت وامارت کے مرتبہ پر فائز ہوگئے توپھر بھی نہ ہی آپ نے ؛ نہ ہی اہل بیت میں سے کسی ایک نے؛ اور نہ ہی معروف صحابہ میں سے کسی ایک نے یہ نص ذکر کی ۔ یہ روایت اس کے بہت بعد میں سامنے آئی ۔ سنت اور حدیث کا علم رکھنے والے اہل علم جیسے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور دوسرے ائمہ کرام حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتے ہیں اور آپ سے دوستی رکھتے ہیں ۔ اور کہتے ہیں کہ : آپ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد خلیفہ برحق تھے۔ اہل علم کی ایک جماعت نے اس میں اختلاف بھی کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ : آپ کا زمانہ امت میں فتنے اور اختلاف کا زمانہ تھا۔آپ کے دور میں امت کا اتفاق نہ ہی آپ پر ہوسکا اور نہ ہی کسی دوسرے پر۔ ایک دوسری جماعت کرامیہ کا کہنا ہے کہ : آپ بھی خلیفہ برحق تھے؛ اورحضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بھی خلیفہ برحق
Flag Counter