Maktaba Wahhabi

44 - 764
تیسری وجہ:....ہم پوچھتے ہیں کہ تمہارا دعوی یہ تھا کہ تم امامت کو قرآنی نصوص سے ثابت کروگے۔قرآن کے ظاہر میں اصل میں کوئی ایسی چیز موجود ہی نہیں ۔ جو آیت تم نے پیش کی تھی: ﴿ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ ﴾ [المائدۃ ۶۷] ’’ کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے پہنچا دیجئے۔‘‘ یہ الفاظ تو عام ہیں ؛ جو کچھ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے ‘ اس سب کو شامل ہیں ۔کسی بھی متعین چیز کی اس میں کوئی دلیل نہیں پائی جاتی۔ مدعی کا یہ دعوی کہ امامت علی رضی اللہ عنہ بھی ان ہی امور میں سے ایک ہے جن کی تبلیغ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی؛ یا آپ کو اس کی تبلیغ کرنے کا حکم دیا گیاتھا؛ محض قرآن سے ایسی کوئی چیز ثابت نہیں ہوسکی۔ اس لیے کہ قرآن میں ایسی کسی متعین چیز کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔ اگر ایسی کوئی بات نقل سے ثابت ہوجائے تو حدیث یا خبر سے ثابت تصور ہوگی نہ کہ قرآن سے ۔ پس جو کوئی یہ دعوی کرتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت قرآن سے ثابت ہے ؛ اور آپ کو اس کی تبلیغ کا حکم بھی دیا گیا تھا؛ یقیناً ایسا انسان قرآن پر بہتان تراشی کرتا ہے۔ قرآن میں کوئی بھی عام یا خاص ایسی دلیل موجود نہیں ہے۔ چوتھی وجہ :....ان سے یہ کہا جائے گا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جو احوال معلوم ہیں ؛ ان کی روشنی میں یہ آیت تمہارے دعوی کے الٹ پر دلالت کرتی ہے۔وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے نہ ہی کوئی ایسا حکم نازل کیا ؛ اور نہ ہی اس کی تبلیغ کا حکم دیا۔اس لیے کہ اگر ایسی کوئی بھی چیز ہوتی جس کی تبلیغ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا جاتا توآپ ضرور ایسا کرتے ؛اور لو گوں تک یہ بات پہنچاتے ۔ اس لیے کہ آپ کسی طرح بھی اللہ کی نافرمانی کرنے والے نہ تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اماں عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’ جو کوئی یہ خیال کرتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے وحی میں سے کوئی چیز چھپائی تھی تو اس نے جھوٹ بولا ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿یٰٓاَیُّہَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہٗ ﴾ [المائدۃ ۶۷] ’’ اے رسول جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے پہنچا دیجئے۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اللہ کی رسالت ادا نہیں کی ۔‘‘ لیکن اہل علم بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت کے بارے میں کوئی بات نہیں کہی ۔ اس بات کو ثابت کرنے کے لیے ان کے پاس کئی ایک دلائل موجود ہیں ۔ ٭ علم نقل کرنے والوں کی ایک جماعت موجود تھی؛ اور نقلِ علم کے دواعی و اسباب بھی پائے جاتے تھے۔ اگر اس روایت کی کوئی اصل ہوتی تو جیسے اس طرح کی دوسری روایات نقل کی گئی ہیں ؛ ایسے ہی یہ روایت بھی ضرور نقل کی
Flag Counter