Maktaba Wahhabi

42 - 764
لائے۔ بلکہ آپ حجۃ الوداع سے مدینہ واپس تشریف لائے؛ ذوالحجہ کے باقی ایام؛ محرم اور صفر مدینہ طیبہ میں قیام کیا؛ اور ربیع الاول میں آپ کا انتقال ہوگیا۔ اس حدیث [ کے اندر ایسے شواہد موجود ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ من گھڑت حدیث ہے۔اس میں ]ہے کہ آپ نے جب غدیر خم کے مقام پر یہ الفاظ ارشاد فرمائے تو یہ بات جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی۔ مثلاً یہ الفاظ کہ آپ مکہ میں بطحاء کے مقام پر تشریف فرما تھے کہ ’’حارث آپ کے پاس آیا۔‘‘یہ ایسے جاہل انسان کا جھوٹ ہے جسے یہ بھی پتہ نہیں ہے کہ یہ واقع کب پیش آیا۔ نیز یہ بات کہ پھر ﴿ سَأَلَ سَائِلٌ﴾ والی آیت نازل ہوئی۔یہ سورت بالاتفاق مکی ہے۔ ہجرت سے پہلے مکہ میں نازل ہوئی تھی۔یہ سورت غدیر خم کے واقعہ سے دس سال یا اس سے بھی زیادہ عرصہ پہلے نازل ہوچکی تھی۔توپھر یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ اس واقعہ کے بعد نازل ہوئی۔ علاوہ ازیں یہ آیت ﴿وَ اِذْ قَالُوا اللّٰہُمَّ اِنْ کَانَ ھٰذَا ہُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِکَ ﴾ یہ سورت الأنفال کی آیت ہے۔ یہ سورت بالاتفاق غزوہ بدر کے بعد غدیر خم سے کئی سال پہلے نازل ہوئی تھی۔ مفسرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ آیت مشرکین مکہ مثلاً ابوجہل وغیرہ کے ان اقوال کی وجہ سے نازل ہوئی تھی جو انہوں نے ہجرت سے قبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہے تھے۔ اس واقعہ میں اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو ان لوگوں کی باتیں یاد دلاتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ان لوگوں نے کہا تھا: ﴿وَ اِذْ قَالُوا اللّٰہُمَّ اِنْ کَانَ ھٰذَا ہُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِکَ فَاَمْطِرْ عَلَیْنَا حِجَارَۃً مِّنَ السَّمَآئِ﴾ ’’اور جب کہ ان لوگوں نے کہا کہ اے اللہ!اگر یہ قرآن آپ کی طرف سے واقعی ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسایا ہم پر کوئی دردناک عذاب واقع کردے۔‘‘ یعنی ’’ اے پیغمبر ! وہ وقت یاد کرو جب وہ لوگ آپ سے ایسی باتیں کہہ رہے تھے۔‘‘ یہ بالکل ان آیات کی طرح ہے : ﴿وَ اِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلٰٓئِکَۃَ ﴾ : اور وہ وقت یاد کرو جب آپ کے رب نے فرشتوں سے کہا ۔ اور فرمایا:﴿وَاِذْ غَدَوْتَ مِنْ اَہْلِکَ﴾ ’’اوریاد کرو جب صبح ہی صبح آپ اپنے گھر سے نکلے۔‘‘ اس طرح کی دیگر بھی بہت ساری آیات ہیں ۔ ان میں حکم دیا جاتا ہے کہ آپ گزرے ہوئے واقعات کو یاد کریں ۔تو اس سے واضح ہوگیا کہ یہ واقعہ اس سورت کے نازل ہونے سے پہلے کاہے۔ ایسے ہی جب ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ سے عذاب کی دعا مانگی تو اللہ تعالیٰ نے واضح کردیا کہ تم پر اس وقت تک عذاب نازل نہیں ہوگا جب تک تم میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں ۔ ارشادفرمایا: ﴿وَ اِذْ قَالُوا اللّٰہُمَّ اِنْ کَانَ ھٰذَا ہُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِکَ فَاَمْطِرْ عَلَیْنَا حِجَارَۃً مِّنَ السَّمَآئِ
Flag Counter